Friday, May 10, 2024

سندھ گورنمنٹ کا پیپلز پاورٹی ریڈیکشن پروگرام گھروں کی تعمیر وترقی میں نمایاں کردار ادا کررہا ہے

سندھ گورنمنٹ کا پیپلز پاورٹی ریڈیکشن پروگرام گھروں کی تعمیر وترقی میں نمایاں کردار ادا کررہا ہے
September 12, 2020

 اپنا گھر کسے پیارا نہیں ہوتا ، آشیانہ چھوٹا ہو لیکن اپنا ہو ،یہ خواہش ہر انسان کے دل میں موجود ہوتی ہے ، سر پر موجود سائبان ایسا ہو جو دھوپ کی تپش سے ،سردیوں میں ٹھنڈک سے اور بارشوں میں پانی سے محفوظ رکھ سکے۔ شاندار بھلے نہ ہو لیکن ایسا ضرور ہو ،جو گھر سے وابستہ انسانی ضروریات کو بخوبی پورا کرسکے، گاؤں دیہاتوں میں بنے تقریباََ تمام ہی گھر مٹی کے ہوتے ہیں ، کچی زمین پر بنے ناپختہ کمزور گھر کب ٹوٹ کر بکھر جائیں ، کب بارشوں میں بہہ جائیں، کچھ نہیں کہا جاسکتا ، بے گھر ہونا کیا ہوتا کوئی اُن سے پوچھے جو کھلے آسماں تلے دن اور رات گزارنے پر مجبور رہتے ہیں ، وہ روتے ہیں ، گڑگڑاتے ہیں ، اپنے رب کے حضو ردعا گو رہتے ہیں کہ اُن کی مشکلات حل ہوں ، زندگی میں خوشیاں لوٹ آئیں ، عزت سے رہنے کو چھت میسر آجائے ،اور پھر جب وہ اپنی دعاؤں کو قبول ہوتا دیکھتے ہیں تو خوشی سے پھولے نہیں سماتے ، خدا اُنکا مددگار رہتا ہے ، وسیلے فراہم کرتا ہے ، مواقع دیتا ہے ۔۔۔ سندھ گورنمنٹ کا پیپلز پاورٹی ریڈیکشن پروگرام (پی پی آر پی) بھی ایک ایسا ہی ذریعہ ثابت ہوا ہے، یہ شاہکار پروگرام جہاں اور دوسرے طریقوں پر عمل کرتے ہوئے غربت میں کمی لانے کا سبب بن رہا ہے وہیں پی پی آر پی کا ’ ’لو کا سٹ ہاؤسنگ اسکیم کمپوننٹ “ دیہی گھرانوں کی سب سے بڑی خواہش کو پورا کرنے میں مددگارثابت ہو رہا ہے، سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن (سرسو)، پروگرام کے امپلیمینٹنگ پارٹنر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔پروگرام کے تحت بنائے جانےوالی کمیونٹی آرگنائزیشن(سی او)، ویلیج آرگنائزیشن (وی او) اور لوکل سپورٹ گروپ (ایل ایس او) کمیونٹیز کو متحر ک اور فعال بنانے اور پروگرام کے تحت انجام دی جانے والی تمام سرگرمیوں میں نمایاںکردار ادا کر رہی ہیں ۔

کمیونٹی آرگنائزیشن میں شامل دیہی گھرانوں کی خواتین کی جانب سے سب سے پہلے مائکرو انویسٹمنٹ پلان بنایا جاتا ہے ، پلان کے مطابق جہاں اور دیگر کام ہوتے ہیں وہیں پی پی آر پی کی لو کاسٹ ہاوسنگ اسکیم کے تحت عورتوں کوملنے والی رقوم سے گھروں کی تعمیر اور ترقی کے سلسلے میں کی گئی منصوبہ بندی کو عملی جامعہ پہنایا جاتا ہے ۔

جب ماروی نے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنا گھر بنایا !

 ماروی نام ہے عزم وہمت اور حوصلے کا ، جذبوں کی صداقت کا،ایک جہد مسلسل کا !ڈسٹرکٹ ٹھٹھہ کے گاؤں خمیسو سموں میں بسی ماروی بچپن میں پڑھنا چاہتی تھی ، انسانیت کی خدمت کا جذبہ شروع سے ہی موجود تھا، بڑے ہوکر ڈاکٹر بننے کا (کبھی نہ پورا ہونے والا )خواب اُس کی معصوم نگاہوں میں بسا تھا ، والدین غریب تھے ، جھونپڑی تیز بارشوں میں بہہ جاتی تو پھر سے محنت کرکے سائبان بنانا پڑتا ، نہ بجلی تھی نہ پینے کا صاف پانی ، گیس کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا ، لکڑیاں جلا کر چولہا جلتا اور خون جلا کر دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا پڑتا تھا ، ماروی کی شادی بہت ہی چھوٹی عمر میں کردی گئی تھی جس عمر میں اُس نے خود کھیلنا کودنا تھا وہ اپنے بچے کی آؤ بھگت میں لگی ہوئی تھی ، شوہر محنت مزدوری کرتا ، تھوڑے بہت پیسے ملتے تو دال روٹی پک جاتی ورنہ بھوکا ہی سونا پڑتا تھا ، ماروی کو سب سے زیادہ دکھ اپنے مسکن کا تھا ، ایک عورت کا خواب گھر ہی تو ہوتا ہے ، ماروی کا گھر بھی اپنے ماں ، باپ کے گھر جیسا ہی تھا، کچا ، ٹوٹا پھوٹا ، انتہائی کمزور سا ، اسکی بڑھتی ہوئی فیملی کے لیے وہ ناکافی تھا ، ایک ہی کمرہ تھا چھوٹا سا، گھُٹن سے بھر پور ، جہاں نہ رات کی چاندنی داخل ہوپاتی اور نہ دھوپ کی اُجلی کرنیں ۔ ماروی کے لیے یہ سب کچھ بہت تکلیف دہ تھا ، وہ کہتی تو کسی سے کچھ نہیں تھی ، کوئی شکوہ کوئی شکایت زباں پر لائے بغیر بس دل ہی دل دعائیں مانگتی ، اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے ، اچھی زندگی اور اپنے آشیانے کے لیے ۔ ماروی با ہمت تھی ، حوصلہ مند اور مضبوط ارادوں کی مالک ، وہ اپنے شوہر کا پوری محنت اور لگن سے ساتھ نبھا رہی تھی ، وہ اپنے گاؤں کی ویلیج آرگانائزیشن کا بہت فعال حصہ تھی ، لوگوں کے دکھ درد میں کام آتی ، فلاح و بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی نہ صرف گھریلو بلکہ اپنی سماجی ذمے داریوں کو بھی بخوبی پورا کر رہی تھی ۔ویلیج آرگنائزیشن نے ماروی کے عزم و حوصلے ، محنت و لگن ، دیانتداری اور فرض شناسی کے عمل کو سراہتے ہوئے اسکا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ، اسے لو کاسٹ ہاؤسنگ اسکیم کے تحت سرسو کی جانب سے گھر بنانے کے لیے۱ یک لاکھ دس ہزار کی ادائیگی کردی گئی ، وہ اس رقم کو پوری طرح گھر کی تعمیر وترقی میں صرف کرنا چاہتی تھی لہذا اس نے خود ہی اپنے گھر کو اپنے ہاتھوں سے بنانے کا فیصلہ کیا ، دو کشادہ کمرے تعمیر کیے ، باورچی خانہ بنایا ، صحن کے کچھ حصے کو سبزیاں اگانے کے لیے مخصوص کیا ، غسل خانہ بنایا اور سب سے اہم تعمیر جو ہوئی وہ بیت الخلاءکی تھی تاکہ گھر کے افراد باہر کھلے میں رفع حاجت کے لیے نہ جائیں اور صاف ستھرے ماحول میں صحتمندانہ زندگی بسر کرسکیں ، شوہر اور بچوں نے اسکا ساتھ دیا اور کچھ ہی عرصے میں اُسے اپنے خواب کی تعبیر مل گئی ۔

آج ماروی اپنے گھر میں خوش ہے زندگی کی دیگر پریشانیاں بھی بتدریج کم ہوتی چلی جارہی ہیں ، اُس نے گھر میں ایک پرچون کی دکان کھول لی ہے جو خوب چل نکلی ہے ، شوہر کو شہر میں قائم ایک کپڑے رنگنے والی فیکٹری میں نوکری مل چکی ہے ، آمدنی کے ذرائع مستحکم ہوئے تو زندگی کے کھوئے رنگ بھی لوٹ آئے ، اب بچے اسکول جانے لگے ہیں ، اچھا کھانے اور پہننے اوڑھنے لگے ہیں ، گھر میں ضروریات زندگی کا سازوسامان موجودہے اور گزرتے وقت کے ساتھ مزید بہتری آتی جارہی ہے ، ماروی جب اپنی کہانی لوگوں کو سناتی ہے ،حکومت سندھ اور سرسو کا شکریہ ادا کرتی نظر آتی ہے!