Sunday, May 5, 2024

سندھ کا بارہ کھرب سے زائد کا بجٹ پیش ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

سندھ کا بارہ کھرب سے زائد کا بجٹ پیش ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
June 17, 2020
 کراچی (92 نیوز) سندھ حکومت نے مالی سال 21-2020 کے لیے 1241 ارب 12 کروڑ 57 لاکھ روپے کا بجٹ پیش کر دیا۔ وفاقی بجٹ کے برعکس سندھ کے گریڈ ایک سے گریڈ سولہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں پانچ سے دس فیصد اضافے کا اعلان کیا گیاہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا۔ بڑی تعداد میں ارکان نے ویڈیو لنک کے ذریعے بھی شرکت کی۔ خسارہ 18 ارب روپے سے زائد جبکہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ ترقیاتی بجٹ میں 58 ارب روپے کی کمی ، وفاقی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 8.30 ارب روپے لگایا گیا۔ پراپرٹی، گاڑیوں، زرعی کاروبار اور دیگر روزگار کو ٹیکس ادائیگی سے استثنیٰ دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر میں کہا رواں سال وفاقی ٹیکس وصولی میں 71.72 ارب روپے یعنی 9 فیصد کی کمی آئی۔ مجموعی طور پر صوبائی ٹیکس وصولی کا تخمینہ 313.4 بلین روپے ہے جو رواں مالی سال سے 9 فیصد زیادہ ہے۔ وبائی چیلنج کے باوجود  معاشی سست روی اور سست آمدنی کے اہداف سندھ حکومت نے بجٹ 21-2020 میں 3 کروڑ 47 لاکھ روپے کی COVID سے متعلقہ غریب معاشرتی تحفظ اور معاشی استحکام کے اقدامات کیلئے متعارف کروائے ہیں  جن میں کلیدی شعبے سوشل ویلفیئر ، زراعت ، صنعت اور سرمایہ کاری ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا شہری علاقوں میں غربت کے خاتمے کے پروگرام برائے چھوٹے کاروبار کیلئے 300 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ دیہی علاقوں میں چھوٹے کارکنوں / برادریوں کیلئے غربت کے خاتمے کے پروگرام کیلئے 200 ارب روپے کی تجویز ہے۔ سندھ پیپلز سپورٹ پروگرام کے تحت کیش ٹرانسفر کیلئے 2000 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ چھوٹے کسانوں کو معیاری چاول بیج  کیلئے  بطور رعایت ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ چھوٹے کسانوں کو کھاد کی سبسڈی کیلئے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا 100 ارب روپے چھوٹے کسانوں کو کیڑے مار دوا کیلئے سبسڈی کے طور پر مختص کیے ہیں۔ سندھ بینک کے توسط سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کیلئے سافٹ لون پروگرام کیلئے 500 ارب روپے مختص ہیں۔ آئی ٹی ٹیکنالوجی انٹروینشن اور اینوویشن سولیوشن کیلئے 700 ملین روپے کی تجویز ہے۔ سپورٹنگ ٹیکنالوجی پر مبنی اسٹارٹپس انکیوبیٹرز اور ایکسلریٹرز کیلئے 500.00 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ محکمہ زراعت کے بجٹ میں 40 فیصد اضافے سے 15.84 بلین روپے کر دیا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ چھوٹے کاشتکاروں اور ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے سبسڈی پیکج ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں کہا حکومت سندھ نے ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے 440.0 ملین روپے مختص کیے ہیں۔ کوویڈ ۔19 وبائی امراض اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے کیلئے محکمہ صحت کے بجٹ میں 16.1 فیصد اضافے کے ساتھ 1939.18 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ایک بنیادی تنخواہ  ہیلتھ رسک الاؤنس مارچ 2020 سے لاگو ہونے والے کوویڈ 19 کیسز میں کام کرنے والے پوسٹ گریجویٹ اور ہاؤس جاب افسران سمیت تمام ہیلتھ اہلکاروں کو فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا معیاری تعلیم کیلئے اور وبائی امور کے بعد کے تعلیمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تعلیمی محکموں کے بجٹ میں 10.2 فیصد اضافے سے 2245.14 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لوکل کونسلوں کو دی جانے والی گرانٹ میں 5 فیصد اضافے سے 78.0 ارب روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبائی اے ڈی پی کا تخمینہ 155.0 ارب روپے ہے۔ ضلعی اے ڈی پی کا تخمینہ 15.0 ارب روپے ہے۔ وفاقی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 8.30 ارب روپے ہے۔ غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 54.64 بلین ہے۔ انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں کا تخمینہ 117.0ارب روپے ہے۔ 2500 نوجوانوں کو نجی اور سرکاری شعبے کے توسط سے مختلف تجارتی روزگار میں تربیت دی جائے گی۔ کورونا کیلئے 70 ہزار نوجوانوں کو تربیت کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی انگریزی میں بجٹ تقریر پر اپوزیشن نے ایوان سر پر اٹھا لیا۔ شیم شیم کے نعرے، پلے کارڈ بھی لہرائے گئے۔