Sunday, September 8, 2024

سندھ پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں اور تفتیشی فنڈز میں خوردبرد کی تحقیقات کا معاملہ نیب کے حوالے، ذمہ داران کا عہدوں پر رہنا مناسب نہیں: سپریم کورٹ

سندھ پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں اور تفتیشی فنڈز میں خوردبرد کی تحقیقات کا معاملہ نیب کے حوالے، ذمہ داران کا عہدوں پر رہنا مناسب نہیں: سپریم کورٹ
March 11, 2016
کراچی (نائنٹی ٹو نیوز) سپریم کورٹ نے سندھ پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں اور تفتیشی فنڈز میں خوردبرد کی تحقیقات کا معاملہ نیب کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ آئی جی سندھ اور دیگر ذمہ داران کے خلاف سنگین نوعیت کی تحقیقات ہو رہی ہیں اس لئے ان کا عہدوں پر رہنا مناسب نہیں۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سندھ پولیس کے تفتیشی فنڈز میں خوردبرد، غیرقانونی بھرتیوں اور جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کے معاملے پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ عدالت عظمیٰ کے حکم نامے کے مطابق انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے بعد آئی جی سندھ سمیت دیگر افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکریٹری غیرقانونی بھرتیوں، تفتیشی فنڈز کا ریکارڈ بھی اپنی تحویل میں لے کر ایک ہفتے میں رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ حیران ہیں کہ آئی جی سندھ نے تفتیشی فنڈز سے متعلق رپورٹ نہ دینے پر کمیٹی ممبران کو دھمکایا۔ مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ  تفتیشی فنڈز میں خوردبرد اور غیرقانونی بھرتیوں کے شواہد ملے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ نیب کی جانب سے بتایا گیا کہ سندھ پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق تین انکوائریاں چل رہی ہیں۔ ان انکوائریوں میں سے ایک میں شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں۔ عدالت نے نیب حکام کو حکم دیا کہ تفتیشی فنڈز اور غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق تحقیقات مکمل کر کے چار ہفتوں میں رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے خوردبرد کے معاملے پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو کمیٹی رپورٹ پر ذمے دار افسران کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دے دیا۔ دریں اثنا آئی جی سندھ کی نظرثانی کی دو درخواستیں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ  قانونی کارروائی کے دوران آئی جی سندھ سمیت دیگر افسران کا اپنے عہدوں پر رہنا نامناسب ہے۔