Tuesday, April 23, 2024

سندھ پولیس اور جرائم پیشہ افراد کے مبینہ گٹھ جوڑ کا ایک اور معاملہ بے نقاب

سندھ پولیس اور جرائم پیشہ افراد کے مبینہ گٹھ جوڑ کا ایک اور معاملہ بے نقاب
September 5, 2021 ویب ڈیسک

کراچی (92 نیوز) سندھ پولیس اور جرائم پیشہ افراد کے مبینہ گٹھ جوڑ کا ایک اور معاملہ بے نقاب ہو گیا۔ ڈاکو پکڑ کر پولیس کے حوالے کرنے والے نوجوان کو ہی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

ہارون کورائی سمیت تشدد کرنے والوں کی ویڈیو 92 نیوز سامنے لے آیا۔ اغوا کے بعد تشدد میں پولیس افسر ہارون کورائی ودیگر اہلکار جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ملوث رہے۔ نوجوان مدثر کو ٹارچر سیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہارون کورائی کو سنگین الزامات اور اختیارات سے تجاوز پر عہدے سے ہٹایا گیا۔ نوجوان کے اغوا اور تشدد کے دنوں میں ہارون کورائی ایس ایچ او سچل تعینات تھے۔

مدثر نے کہا 13 اگست کو سہراب گوٹھ پر 2 ڈاکوئوں نے موبائل چھینا، ایک ڈاکو پر قابو پا لیا، پستول برآمد ہوا، پولیس کے حوالے کیا۔ 24 اگست کو سہراب گوٹھ تھانے کے قریب مسلح افراد نے اغوا کیا۔ آنکھوں پر پٹی باندھ کر فلیٹ سمیت دو جگہوں پر منتقل کیا گیا۔ بس ٹرمینل بسم اللہ مارکیٹ میں ہارون کورائی نے تشدد کیا، فون بھی لے لیا۔ ہارون کورائی کیساتھ اہلکار علی اصغر اور دیگر بھی شریک تھے۔

مغوی نے بیان میں بتایا سچل تھانے کے حوالات میں بند کر دیا، کہا گیا کہ انکائونٹر کر دینگے۔ علاقے میں دوبارہ نظر نہ آنے کی شرط پر چھوڑا گیا۔ متاثرہ نوجوان مدثر نے ایڈیشنل آئی جی اور ڈی جی رینجرز کو درخواست دیدی۔ ہارون کورائی کو 27 اگست کو عہدے سے ہٹایا جا چکا ہے۔