Friday, May 10, 2024

سندھ پربلوچستان کا پانی چوری کرنیکا الزام ثابت

سندھ پربلوچستان کا پانی چوری کرنیکا الزام ثابت
December 16, 2019
کراچی ( روزنامہ 92 نیوز)  سندھ بلوچستان پانی تنازع پرٹیکنیکل کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ میں سندھ پربلوچستان کا30 فیصد پانی چوری کرنیکا الزام ثابت ہوگیا،65 مقامات پرپانی چوری کے موگے پکڑے گئے ۔ بلوچستان کو معاملہ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں لیجانے سے روکنے کیلئے سندھ کی اہم شخصیات سرگرم ہوگئیں،سندھ میں سکھربیراج سے بلوچستان کو فراہم کئے جانیوالے پانی سے 30 فیصد محکمہ آبپاشی سندھ کی سرپرستی میں چوری کرنیکا انکشاف ارسا کی ٹیکنیکل کمیٹی کی ایک رپورٹ میں کیا گیا جو بلوچستان کی جانب سے سندھ پرپانی چوری کے الزام کے بعد تحقیقات میں سامنے آیا۔ معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں سندھ پربلوچستان کا پانی روکنے یا سرکاری حکام کی ملی بھگت سے چوری کرنیکا الزام درست پایا گیا جسکے بعد بلوچستان نے سندھ سے احتجاج اورمعاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لیجانے کی تیاری کرلی ہے جبکہ سندھ حکومت معاملہ وفاق میں لیجانے سے بلوچستان کوروکنے کیلئے سیاسی تعلقات استعمال کررہی ہے ۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مندرجات کے مطابق سکھربیراج سے نکلنے والی نہرجو بلوچستان کوپانی فراہم کرتی ہے اس میں سے شمال مغربی سندھ کے علاقے میں 65 غیرقانونی موگے پکڑے گئے ،ارسا کی جانب سے بلوچستان کوفراہم پانی میں سے 30 فیصد پانی سندھ میں آبپاشی حکام کی ملی بھگت سے چوری کیا جارہا ہے ۔ علاوہ ازیں 23 مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں بلوچستان کی جانب سے آبی تنازع اٹھائے جانے کے پیش نظرسندھ حکومت کی اہم شخصیات نے بلوچستان حکومت کی اتحادی اہم شخصیات سے مدد طلب کرلی ہے اوربلوچستان حکومت کو یقین دہانی کرائی گئی کہ سکھربیراج پرپانی کی تقسیم میں ہونے والی بدانتظامی روکنے کیلئے سندھ حکومت بھرپورکارروائی کریگی۔ بلوچستان حکومت کیساتھ مشترکہ اقدامات کے تحت پانی چوری کوروکا جائیگا،اس سے قبل بلوچستان کی جانب سے پانی چوری کا الزام عائد کیے جانے پرسندھ حکومت نے مؤقف اختیارکیا تھا کہ سندھ کے حصے کا پانی پنجاب میں مختلف مقامات پرچوری کرلیا جاتا ہے اورپانی کی قلت سے سندھ اپنے حصے سے بلوچستان حکومت کو پانی فراہم نہیں کرسکتا۔