Monday, May 20, 2024

سندھ اور پنجاب بھر میں کھاد کا بحران شدت اختیار کر گیا

سندھ اور پنجاب بھر میں کھاد کا بحران شدت اختیار کر گیا
December 30, 2021 ویب ڈیسک

لاہور/ کراچی (92 نیوز) سندھ اور پنجاب بھر میں کھاد کا بحران شدت اختیار کر گیا، کئی شہروں میں کھاد کی ایک ایک بوری کے لئے کسانوں کی لمبی قطاریں، ذخیرہ اندوز من مانی قیمتیں وصول کرنے لگے۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب میں کھاد نایاب ہوگئی، قصور، چونیاں، الہ آباد، ساہیوال اور شاہکوٹ کے کسانوں کی پریشانیاں بڑھ گئیں۔ بروقت کھاد نہ ملنے سے گندم کا پیداواری ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

قصور میں مانگ میں اضافے کی وجہ سے کھاد بلیک میں فروخت کی جا رہی ہے، چونیاں اور الہ آباد میں بھی مہنگی کھاد ملنے سے کسان تشویش میں مبتلا ہیں۔

ساہیوال اور گردونواح میں بھی کسانوں کو کھاد نہیں مل رہی، شاہکوٹ اور آس پاس کے علاقوں میں بھی کھاد نایاب ہے۔ کھاد کے بحران سے وسیع رقبے پر گندم کی فصل شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایگریکچر چونیاں محمد ندیم کا کہنا ہے کہ ہم کسانوں کو کھاد کی فراہمی یقینی بنانے کے انتظامات کررہے ہیں۔

کسانوں نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ کھاد کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ فصل کا نقصان نہ ہو۔

ادھر دوسری جانب سندھ بھر میں یوریا کھاد کی قلت سے کاشتکار اور زمیندار شدید مشکلات کا شکار ہوگئے۔ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی گندم کی فصل کو نقصان کا خدشہ ہے۔

ضلع گھوٹکی کے مختیار کار نے ڈپٹی کمشنر کو خط ارسال کردیا۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ یوریا کھاد نہ ملی تو لاکھوں ایکڑ پر کاشت گندم کو شدید نقصان ہوگا۔

تحصیل اوباڑو میں چالیس اور ڈہرکی میں پچاس ہزار سے زائد ایکڑ پر گندم کاشت ہے۔ کاشتکاروں اور زمینداروں کو کروڑوں کے نقصان کا اندیشہ ہے۔ ڈہرکی میں مختیار کار نے کھاد کے حصول کیلئے اپنی پرچی کی شرط رکھ دی۔ کاشت کاروں اور زمینداروں کا مختیارکار کے دفتر پر ہجوم لگ گیا۔

دوسری جانب شاہپورچاکر سے گزرنے والے کھاد کے ٹرالر پر کسانوں نے ہلہ بول دیا، کسان اپنی گاڑیاں لے کر پہنچ گئے۔ کسانوں کو 2100 روپے فی بوری کھاد فروخت کردی گئی۔

مارکیٹ میں کھاد کی قلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے منافع خوروں نے فی بوری قیمت 2900 تک پہنچادی ہے جبکہ یوریا کھاد کا سرکاری نرخ 1750 روپے ہے۔