Sunday, September 8, 2024

سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کی فلاحی سرگرمیوں کا آغاز 1951میں محض 23برس کی عمرا میں ہوا

سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کی فلاحی سرگرمیوں کا آغاز 1951میں محض 23برس کی عمرا میں ہوا
July 9, 2016
کراچی(92نیوز)پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسانیت کی خدمت کے حوالے سے پہچانے جانے والے سماجی رہنما عبدالستار ایدھی نے فلاحی کاموں کا آغاز  انیس سواکاون سے کیا جب ان کی عمر صرف تئیس سال تھی۔ تفصیلات کےمطابق  مولانا عبدالستار ایدھی  1928 میں بھارت کی  ریاست  گجرات کےعلاقے بانٹوا میں پیدا ہوئے ،1947میں وہ اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے پاکستان آگئے ،،1950 میں بانٹوا میمن برادری نے خیراتی شفاخانہ بنایا تو اس کے لئے فعال ہوگئے 1972 میں عبدالستار ایدھی ٹرسٹ قائم کیا اور سہراب گوٹھ فیڈرل بی ایریا میں اپنا گھر کے نام سے کام شروع کیا ان کے اس کام میں ان کی   شریک حیات بلقیس ایدھی نے بھی  بھرپور ساتھ دیا 1951 میں بالکل صفر سے آغاز کرنے والے مولانا ایدھی نے اس ادرے کو ملک کا سب سے بڑا فلاحی ادارہ بنادیا وہ ملک و قوم کے ہیرو سمجھے جاتے ہیں جس نے دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت تصور اجاگر کیا ، عبدالستار ایدھی نے ایمبولینس سروس شروع کی جس کا دائرہ ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے ،گنزبک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی ان کا نام دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے حوالے سے درج ہے   جو نہ صرف پاکستان بلکہ ہر پاکستانی  کیلئے باعث فخر ہے ،ایدھی فاونڈیشن  میں 60 ہزار سے زائد بےسہارا افراد کو ٹھکانہ ملا ہے ایدھی ٹرسٹ نے25 ہزار سے زائد لاوارث  بے گورو کفن لاشوں کو دفن کیا جبکہ 20 ہزار سے زائد بچے گود لئے اسی طرح تقریبا 50 ہزار نشئی افراد کا علاج بھی کروایا، اس کے ساتھ ہی نرسنگ سینٹر ،لیباریٹری، میٹرنٹی ہوم ،انسداد منشیات سینٹر بھی قائم کئے، پاکستان کی پہلی فضائی ایمبولینس سروس بھی متعارف کرانے کا سہرا درویش صفت  عبدالستار ایدھی کے سر ہے مولانا ایدھی  نے اپنی خدمات کو صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ دنیا بھر میں جہاں بین الااقوامی فلاحی تنظیمیں جاتے ہوئے گھبراتی تھیں وہاں فخر پاکستاں عبدالستارایدھی نے آگے بڑھ کر جنگ اور آفت زدہ علاقوں میں بلاخوف و خطر خدمات انجام دیں  ،،انسانیت کے لئے عبدالستار ایدھی کی بے لوث خدمات پر انھیں ملکی اور بین الااقوامی سطح پر متعدد ایوارڈ سے نوازا گیا ہے 1980 کی دھائی میں حکومت نے انھیں نشان امتیاز سے نوازا گیا  جبکہ پاک فوج کی طرف سے شیلڈ آف آنر پیش کیا گیا ہے جبکہ جامعہ کراچی نے انھیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند ڈگری بھی دی ہے ۔ عبدالستار ایدھی کو دو مرتبہ نوبل انعام کے لئے بھی نامزد کیا گیا مگر شائد نوبل انعام دینے والے منصفین  میں کٹھن اور خطرناک حالات میں انسانیت کی خدمت کرنے والے  درویش ایدھی کی خدمات کو جانچنے کی صلاحیت ہی نہیں تھی ۔