Friday, April 19, 2024

سلطان راہی کو مداحوں سے بچھڑے اکیس برس بیت گئے

سلطان راہی کو مداحوں سے بچھڑے اکیس برس بیت گئے
January 9, 2017

لاہور (92نیوز) فن کا سلطان، سلطان راہی پاکستان فلم انڈسٹری کا ایسا ستارہ جس کے چاہنے والے اسے آج بھی نہیں بھولے۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کرانے والے واحد پاکستانی اداکار سلطان راہی کی آج اکیسویں برسی منائی جا رہی ہے۔ سلطان راہی کا اصل نام محمد سلطان خان تھا۔ وہ 1938 میں بھارتی ریاست اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ صرف پاکستان ہی نہیں دنیا کی کسی فلم انڈسٹری کے پاس ایسا ہیرو نہیں آیا جس نے سات سو سے زائد فلموں میں فن کے جوہر دکھائے ہوں۔

جن میں پانچ سو اسی پنجابی اور ایک سو ساٹھ اردو فلمیں شامل ہیں۔ ایک سال میں پینتیس فلموں میں بطور ہیرو کا  ریکارڈ بھی کسی اور اداکار کے حصے میں نہیں آیا۔ انہی صلاحیتوں کے اعتراف میں سلطان راہی کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا۔

سلطان راہی کمال کے اداکار تھے۔ فیس ایکسپریشن سے لے کر ڈائیلاگ ڈیلیوری تک ان کو فن کے ہر رموز پرملکہ حاصل تھا۔ ایکشن کے تو شہنشاہ تھے ہی لیکن ’’کوبوائے‘‘ بنے تو خوب بنے، اینگری ینگ مین کا کردار بھی ادا کیا تو کمال کر دیا۔

وہ واقعی فن کے سلطان تھے۔ فلم ’’بشیرا‘‘ ان کے کیرئیر کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔ اس کے بعد سلطان راہی انڈسٹری کی ضرورت بن گئے۔ مولاجٹ، شیرخان، سالاصاحب، چن وریام، شعلے، ان داتا، جاسوس، راستے کا پتھر اور پھر بیس سال تک ہر سپرہٹ فلم کے ہیرو سلطان راہی ہی رہے۔

سلطان راہی کو اس جہاں سے گئے اکیس سال ہو گئے لیکن ان کے پرستار انہیں بھولے اور نہ ہی ان کے ساتھ کام کرنے والے۔ نو جنوری انیس سو چھیانوے کو سلطان راہی کے پرستاروں پر اس وقت یہ خبر بجلی بن کر گری جب انہیں معلوم ہوا کہ فلم انڈسٹری کے اس شہنشاہ کو گوجرانوالہ کے قریب قتل کر دیا گیا ہے۔