Monday, September 16, 2024

سفری پابندیاں، ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت میں دلائل جمع کرا دیے

سفری پابندیاں، ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت میں دلائل جمع کرا دیے
February 7, 2017

سان فرانسسکو (ویب ڈیسک) امریکی محکمہ انصاف نے سات مسلم ممالک پر ویزا پابندی برقرار رکھنے کے لئے اپیلٹ کورٹ میں مختصر تحریری دلائل جمع کرا دئیے جن میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کا اقدام قانونی اور آئینی ہے۔ عدالت نے بحث کے لیے آج دوپہر تین بجے کا وقت مقرر کر دیا۔ سو سے زائد ٹیکنالوجی کمپنیز اور جان کیری سمیت کئی امریکی رہنماؤں نے بھی پابندی برقرار رکھنے کی مخالفت کردی۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کھولے ہوئے محاذ ان کی مشکلات بڑھانے لگے ہیں۔ سابق وزیر خارجہ جان کیری، سابق مشیر قومی سلامتی سوزن رائس، سابق وزیردفاع لیون پینیٹا، سابق سی آئی اے چیف مائیکل ہائیڈن سمیت 10 اعلیٰ ترین سابق حکام نے ایپلٹ کورٹ میں مسلم ملکوں پر پابندی کے حوالے سے عدالتی فیصلے کوبرقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

جان کیری و دیگر اعلیٰ حکام نے اپیل میں کہا کہ ٹرمپ کی پالیسیاں ملک کو غیرمحفوظ امریکہ کی جانب دھکیل رہی ہیں۔ امریکہ کی دو ریاستوں واشنگٹن اور منیسوٹا کے وکلا کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سات مسلم اکثریتی ممالک سے آنے والے افراد پر لگائی گئی سفری پابندی کو بحال کیا گیا تو افراتفری کا عالم دوبارہ شروع ہو جائے گا۔

ان ریاستوں کے وکلا نے سان فرانسسکو میں ایک وفاقی عدالت سے اس پابندی کو عبوری طور پر معطل کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کی درخواست کی ہے۔ ریاست واشنگٹن اور منیسوٹا کے وکلا کی درخواست کو گوگل، فیس بک اور ایپل سمیت امریکہ کی سو سے زیادہ اہم ترین ٹیکنالوجی کمپنیوں کی حمایت حاصل ہے۔

ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یہ پابندی ان کے کاروبار کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ سفری پابندیوں کو چیلینج کرنے والی دو ریاستوں واشنگٹن اور منیسوٹا کا کہنا ہے کہ یہ پابندی غیرآئینی ہے اور اس میں درست دستاویزات رکھنے والے افراد کو بھی سفر سے روکا گیا ہے اور مسلمانوں کو روک کر مذہبی آزادی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ڈیموکریٹس اور بعض رپبلکنز رہنماؤں نے بھی صدر ڈونلڈ کی جانب سے عدلیہ کو نشانہ بنائے جانے پر تنقید کی ہے۔