Monday, September 16, 2024

سرکاری جامعات اندرونی سیکورٹی نظام کو مربوط کرنے میں ناکام

سرکاری جامعات اندرونی سیکورٹی نظام کو مربوط کرنے میں ناکام
September 5, 2017

کراچی (92 نیوز) فنڈز کی کمی کے باعث سرکاری جامعات اندرونی سیکورٹی نظام کو مربوط کرنے میں ناکام ہو گئیں۔ دہشت گردی کے ایک اور بڑے واقعے میںاعلی تعلیم یافتہ افراد کے ملوث ہونے پرجامعات کے وائس چانسلرز اور حساس اداروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں وفاقی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں پچاس فیصد کمی کر دی تھی۔ صوبائی حکومت صوبے کی ایچ ای سی کو فعال کرنے میں بھی مکمل طور پر ناکام رہی۔

جس کی وجہ سے سرکاری جامعات شدید مالی و انتظامی بحران کا شکار ہیں اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سے بھی قاصر ہیں۔

سرکاری جامعات میں سکیورٹی اور مانیٹرنگ کا نظام بھی فعال نہیں۔

عید کے روز اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے میں ایک پی ایچ ڈی ڈاکٹر اور جامعہ کراچی کے شعبہ سائنس کے طالب علم کے ملوث نکلنے کے بعد مقتدر حلقے جامعات میں ایک مرتبہ پھر سر جوڑ کر بیٹھنے پر مجبور ہوگئے۔

آئندہ چند روز میں بڑے تعلیمی اداروں میں ٹارگٹیڈ آپریشن کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے باقیات نئے ناموں سے کام کر رہی ہیں اور ان کا اہم ٹارگٹ اعلی تعلیم یافتہ طبقہ ہے۔ جس کی روک تھام کے لیئے سیکورٹی انتظاما ت ضروری ہیں۔