Thursday, May 2, 2024

سرجی میڈ انتظامیہ سے گندی جگہ پر اسپتال بنانے کی رپورٹ 15 دن میں طلب

سرجی میڈ انتظامیہ سے گندی جگہ پر اسپتال بنانے کی رپورٹ 15 دن میں طلب
September 16, 2018
لاہور (92 نیوز) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے پرائیوٹ اسپتالوں سے متعلق کیس میں سرجی میڈ انتظامیہ سے گندی جگہ پر اسپتال بنانے کی رپورٹ طلب 15 روز میں طلب کر لی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور میں چھٹی کے روز بھی عدالت لگائی۔  سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پرائیویٹ اسپتالوں میں مہنگے علاج پر ازخود نوٹس اور منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی علیحدہ علیحدہ سماعت ہوئی۔ پرائیوٹ اسپتالوں میں مہنگے علاج کیخلاف کیس میں سرجی میڈ اور ڈاکٹرز اسپتال کے سی ای اوز عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر صاحب آپ لوگوں کی خدمت نہیں کر سکتے تو اسپتال بند کر دیں، کسی کو مادر پدر آزادی نہیں دے سکتے، لوگوں کے کپڑے نہ اتاریں، گدھ نہ بنیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے سرجی میڈ اسپتال کے سی ای او سے استفسار کیا کہ اتنی گندی جگہ پر آپ کو اسپتال بنانے کی اجازت کس نے دی؟ جس پر اسپتال انتظامیہ نے جواب دیا کہ یہ اجازت 1944 میں ملی ہے۔ عدالت نےسرجی میڈ اسپتال کی انتظامیہ سے پندرہ روز میں تحریری جواب طلب کر لیا جبکہ ڈاکٹرز اسپتال کی انتظامیہ کو اپنے ریٹس پر نظرثانی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سیکرٹری ماحولیات کو تمام پرائیویٹ اسپتالوں کی چیکنگ کا حکم بھی دے دیا۔ زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے کہا کہ بیس سال سے کمپنیاں صرف منافع ہی کما رہی ہیں، پانی ایسا ایشو ہے، جسے ہرگز نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جو قوم نے ہمیں دیا اسے لوٹانا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب بڑی سوسائٹیوں کا نمبر آنا ہے، جو ٹیوب ویل لگا کر پوری قیمت وصول کرتی ہیں، مگر حکومت کو ایک پیسہ نہیں دیتیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ایک لٹر پانی پچاس روپے کا بیچا جا رہا ہے اور خزانے میں ایک پیسے کا آٹھواں حصہ دیا جاتا ہے۔ عدالت نے کمپنیوں کی جانب سے آڈٹ کے لئے ایک ماہ کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پندرہ روز میں نجی کمپنی کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا، جبکہ بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کرانے کی بھی ہدایت کر دی۔