Thursday, September 19, 2024

سدابہار گیت تخلیق کرنے والے نامور شاعر مسرور انور کی آج 20ویں برسی

سدابہار گیت تخلیق کرنے والے نامور شاعر مسرور انور کی آج 20ویں برسی
April 1, 2016
لاہور (نائنٹی ٹو نیوز) تین دہائیوں سے زائد عرصے تک پاکستانی فلم انڈسٹری کیلئے سینکڑوں سدابہار گیت تخلیق کرنے والے نامور شاعر مسرور انور آج ہم میں نہیں مگر ان کے لکھے گیت ہر دل میں بستے ہیں۔ آج ان کی بیسویں برسی ہے۔ انیس سو چوالیس میں بھارتی شہر شملہ میں آنکھ کھولنے والے مسرور انور کا شمار پاکستان کے نامور فلمی شاعروں میں ہوتا ہے۔ ساٹھ کی دہائی میں فلم نگر میں آئے، پہلی فلم بنجارن کی جو کامیاب رہی۔ بطور کہانی نویس، مکالمہ نگار اور شاعر کی حیثیت سے فلم ہیرا اور پتھر کی، انیس سو چھیاسٹھ میں پہلی پاکستانی پلاٹینم جوبلی فلم ارمان کے گیتوں نے تو دھوم مچا دی۔ اداکار وحید مراد، موسیقار سہیل رانا، ہدایتکار پرویز ملک اور شاعر مسرور انور پر مشتمل فلم آرٹس کے بینر تلے لازوال فلمیں تخلیق ہوہیں اور ان فلموں کی کامیابی میں مسرور انور کے لکھے گیتوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ مسرور انور نے بطور فلمساز اور ہدایتکار فلم شادی میرے شوہر کی اور ایسا بھی ہوتا ہے بنائی جو سپرہٹ ثابت ہوئیں۔ نغمہ نگار مسرور انور نے جہاں فلمی گیت لکھے وہیں وطن کی محبت میں سونی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد لکھ کر کمال کر دیا۔ تیس سال سے زائد عرصے تک فلمی گیتوں کی آبیاری کرنے والے مسرور انور کو فن کی کتاب سے ہر گز باہر نہیں رکھا جا سکتا۔ یکم اپریل انیس سو چھیانوے کو آج کے دن اپنے خالق حقیقی سے جا ملے مگر ان کے لکھے گیت چاہنے والوں کے دلوں میں انہیں آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔