Wednesday, May 15, 2024

ساہیوال کا خوفناک واقعہ سی ٹی ڈی کے بدلتے موقف کے باعث مشکوک ہو گیا

ساہیوال کا خوفناک واقعہ سی ٹی ڈی کے بدلتے موقف کے باعث مشکوک ہو گیا
January 20, 2019
 ساہیوال (92 نیوز) ساہیوال کا خوفناک واقعہ سی ٹی ڈی کے ہر لمحے بدلتے موقف کے باعث مزید مشکوک ہو گیا۔ ساہیوال کا خوفناک واقعہ جہاں ملک بھر میں بھونچال کا باعث بن گیا وہیں سی ٹی ڈی کے پل پل بدلتے موقف نے جلتی پر تیل کا کام کیا ۔ مبینہ مقابلے میں دہشت گردوں کی ہلاکت کا واقعہ رپورٹ ہوا تو سی ٹی ڈی کا موقف سامنے آیا کہ اغوا کار تھے ، بچے بازیاب کرا لئے گئے ۔ ساتھی موٹر سائیکل پر سوار تھے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ملک بھر میں واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا تو سی ٹی ڈی کا دوسرا موقف سامنے آ گیا ۔ اعلیٰ حکام کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ہینڈ گرنیڈ ، خود کش جیکٹس اور بھاری اسلحہ برآمد کیا گیا۔ مگر سوال یہ ہے کہ کہاں ہے وہ بھاری اسلحہ؟ کہاں گئے وہ گرنیڈ اور خود کش جیکٹس ؟ ۔ معاملہ نہ بن پایا تو ایک اور موقف سامنے آیا جس میں کہا گیا ریڈ بک  میں شامل دہشت گردوں کے نام اور تصویریں جاری کی گئیں مگر ان میں مارے گئے افراد کی نہ وہ تصاویر ہیں اور نہ ہی نام  ۔ کہا گیا  دہشت گرد سید یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے اغوا اور دیگر واقعات میں ملوث تھے ۔ غرضی کہ معاملہ پھر مشکوک ہو گیا اور تشویش کی لہر میں مزید اضافہ ہوا۔ سی ٹی ڈی اہلکار معصوم بچوں کو پہلے ایک پٹرول پمپ پر چھوڑ گئے اور بعد میں ساتھ لے گئے ۔ آخر کیوں؟ دوسری طرف سی ٹی ڈی کی جاری کردہ پریس ریلز میں لکھا ہے کہ ہلاک ہونے والے چاروں دہشت گرد جن میں دو خواتین بھی شامل تھیں  اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ  کا نشانہ بنے۔ سی ٹی ڈی کے بار بار تبدیل ہوتے موقف سے شکوک و شبہات کے سااتھ ساتھ سوالات بھی اٹھے ۔ پہلا یہ کہ سی ٹی ڈی والے کار کی نمبر پلیٹ کیوں اتار کر لے گئے ؟۔  دوسرا یہ کہ کیا تیرہ سالہ اریبہ بھی دہشت گرد تھی ؟ ۔ تیسرا یہ سارے واقعہ سے ساہیوال کی مقامی پولیس اور اعلیٰ انتظامیہ  کیوں لاعلم رہی ؟ ۔ چوتھا یہ کہ اہلکار جلد بازی میں کس سے چھپنے کی کوشش کر رہے ہیں ؟ اور پانچواں  یہ کہ جب گاڑی رک گئی ، سرنڈر کر دیا گیا ،خواتین اور بچے گاڑی میں موجود تھے تو ایسے میں کس قانون کے تحت نہتے لوگوں پر گولیاں برسا ئیں گئی ؟۔ ساہیوال آپریشن میں شریک پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے کر لاہور منتقل کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق زیرحراست اہلکاروں کے جے آئی ٹی لاہور میں بیانات قلمبند کرے گی۔ زیرحراست اہلکاروں سے چوہنگ ٹریننگ سنٹر میں بیانات لیے جائیں گے،جبکہ ساہیوال واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی لاہور کے تھانے میں درج ہو گا۔