Thursday, May 9, 2024

سانحہ چونیاں کے ملزم کی گرفتاری میں حساس ادارے کا کردار اہم

سانحہ چونیاں کے ملزم کی گرفتاری میں حساس ادارے کا کردار اہم
October 2, 2019
لاہور ( روزنامہ 92 نیوز) سانحہ چونیاں کے مرکزی ملزم سہیل شہزاد کی گرفتاری میں اہم کردار حساس ادارے نے ادا کیا۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق حساس ادارے نے ملزم سہیل کو ٹریس کرنے کے بعد پولیس کے دو ایس پی رینک کے افسروں کو ساتھ لیجا کر تین سے چار بجے کے درمیان گرفتار کیا ۔ اہم حساس ادارے کی ٹیم سانحہ چونیاں کے فوری بعد متحرک ہو چکی تھی اور اہم ترین حساس آلات کے ذریعے ملزم کو ٹریس کیا گیا  ، ملزم کے پاس چار مختلف موبائل فون سمز تھیں جو وہ مختلف اوقات میں استعمال کرتا تھا۔ ذرائع کے مطابق پولیس رحیم یار خان سے حراست میں لئے گئے شخص پر ہی سانحہ چونیاں کا سارا ملبہ ڈالنا چاہتی تھی اور پولیس کی ابتدائی تفتیش میں اس نے اقبال جرم بھی کر لیا تھا مگر اہم ترین حساس ادارے کی ٹیم نے پولیس کی اس انویسٹی گیشن کے بعد جب خود انویسٹی گیشن کی تو رحیم یار خان سے پکڑا جانیوالا شخص بیگناہ پایا گیا، جس کے بعد حساس ادارے کی ٹیم اصل ملزم تک پہنچی اور قصور اور لاہور کے اہم ترین پولیس افسروں کو آگاہ کیا جبکہ مشترکہ آپریشن کر کے ملزم کو گرفتار کیا گیا ۔ ملزم کا ڈی این اے ایک ہفتہ قبل کیا گیا تھا ،  چونیاں میں1200 رکشہ ڈرائیورز کا ڈی این اے کیا جانا تھا اور پہلے 600 میں یہ شامل تھا ،  صبح 9 بجے ملزم سہیل کا ڈی این اے میچ کرنے کی تصدیق ہو گئی تھی جس کے بعد اسکی گرفتاری کیلئے حساس ادارے کی ٹیم نے کام شروع کر دیا اور اس ٹیم کیساتھ پولیس ٹیم بھی موجود تھی۔ جس وقت ڈی این اے کی تصدیق ہوئی تو پولیس اسے گرفتار کرنے کیلئے نکلی تو ٹارگٹ یہی دیا گیا کہ12 بجے سے پہلے اس کو پکڑ لیا جائیگا، اسی بنا پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے 12 بجے پریس بریفنگ بھی رکھ لی تھی مگر یہ اس وقت تک قابو نہ آ سکا جس پر پریس کانفرنس شام کو کی گئی۔ با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ جس وقت ملزم سہیل شہزاد کو گرفتار کیا گیا تو اس نے 15 منٹ بعد ہی نہ صرف اقبال جرم کر لیا بلکہ تمام شواہد اور ثبوت بھی دے دیے ،  ملزم سہیل شہزاد ایک ریٹائرڈ ٹیچر کا بیٹا ہے اور یہ چار بھائی اوردو بہنیں ہیں،یہ پتوکی سے چونیاں منتقل ہوئے ہیں۔ دونوں بہنیں شادی شدہ جبکہ چاروں بھائی کنوارے ہیں ۔