Thursday, May 9, 2024

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی بنانے کی استدعا پر فریقین کو نوٹسز

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی بنانے کی استدعا پر فریقین کو نوٹسز
February 11, 2020
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے دوسری مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی استدعا پر فریقین کو نوٹسز جاری کردئیے، چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ کا پہلی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کا عبوری حکم واپس لینے کا عندیہ دے دیا، ٹرائل کورٹ میں سانحہ کی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت دیدی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی درخواست پر چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ،  سپریم کورٹ نے متاثرین کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کردئیے ۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے آگاہ کیا کہ نئی جے آئی ٹی 80 فیصد کام مکمل کر چکی تھی ، لیکن اپریل 2019 میں لاہور ہائی کورٹ نے نئی جے آئی ٹی کو کام سے روک دیا تھا ، دوسری جے آئی ٹی بنانے میں قانون رکاوٹ نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ ہائی کورٹ نے فریقین کو سنے بغیر سٹے آرڈر دیدیا ، ہائی کورٹ نے کیسے اخذ کر لیا کہ دوسری جے آئی ٹی نہیں بن سکتی ، سوال اٹھایا کہ حتمی ریلیف عبوری حکم میں کیسے دیا جا سکتا ہے ، جس پر متاثرین کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ پہلی جے آئی ٹی نے زخمیوں کے بیان تک ریکارڈ نہیں کیے ، ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی فائرنگ براہ راست میڈیا نے دکھائی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ماڈل ٹاون کا واقعہ کب پیش آیا، کتنے لوگوں کو مارا گیا؟  ، متاثرین کے وکیل نے بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاون 17 مئی، 2014 کو پیش آیا اور 10 لوگ جان سے گئے جبکہ  66 زخمی ہوئے۔ عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کا عبوری حکم واپس لینے کا عندیہ دے دیا ، قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاون کی کارروائی نہیں رکنی چاہیے ، کیس کی سماعت 13 فروری کو دوبارہ ہوگی۔