Saturday, May 18, 2024

سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس علی باقر نجفی کی رپورٹ پبلک کر دی گئی

سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس علی باقر نجفی کی رپورٹ پبلک کر دی گئی
December 6, 2017

لاہور (92 نیوز) سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس علی باقر نجفی کی رپورٹ عدالتی حکم پر پبلک کر دی گئی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی رپورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر پنجاب حکومت کی جان بوجھ کر غفلت اور نا اہلیوں کے پردے چاک کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہونے پر بھی ٹھوس شواہد پیش کردیے ہیں۔
رپورٹ میں صاف صاف کہا گیا کہ سولہ جون کو رانا ثناءاللہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے شرکا پوری طرح آگاہ تھے کہ منہا ج القرآن کے گرد بیریئر عدالتی حکم پر لگائے گئے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پولیس کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ ٹارگٹ ہر حال میں حاصل کرنا ہے چاہے اس میں کتنی ہی معصوم جانیں کیوں نہ چلی جائیں۔
جسٹس باقر نجفی نے رپورٹ میں لکھا کہ کمیشن کو محدود اختیارات دینا پنجاب حکومت کی انصاف کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش تھی اور کمیشن سے تعاون کا یہ حال تھا کہ کسی سرکاری افسر یا پولیس والے نے یہ نہیں بتایا کہ گولی چلانے کا حکم کس نے دیا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ شہباز شریف نے اپنے حلفیہ بیان میں طاقت کا استعمال روکنے کی بات کہی ہے لیکن شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے ڈس انگیجمنٹ کا کسی کو کوئی حکم نہیں دیا تھا۔
وزیر اعلیٰ کے سیکریٹری توقیر شاہ اور رانا ثناءاللہ کے حلف ناموں میں بھی تضاد ہے ۔
توقیر شاہ نے وزیر اعلیٰ کے احکامات پہنچانے کی بات کی لیکن رانا ثناء اللہ نے ایسے کسی بھی حکم کا ذکر نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری افسروں نے اس قتل عام جیسے شیطانی فعل میں سہولت کار کا کردار ادا کیا اور پولیس نے وہی کیا جس کا اسے حکم دیا گیا۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن 2014 میں ہوا لیکن پنجاب حکومت کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے صفحہ 65 پر 2017 کا سال لکھ دیا گیا ہے جس سے اس رپورٹ کو تبدیل کیے جانے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔