Friday, March 29, 2024

سانحہ ماڈل ٹاﺅن: جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور تمام نامزد افراد کو کلین چٹ تھما دی، سارا ملبہ پولیس اہلکاروں پر ڈال دیا

سانحہ ماڈل ٹاﺅن: جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور تمام نامزد افراد کو کلین چٹ تھما دی، سارا ملبہ پولیس اہلکاروں پر ڈال دیا
May 20, 2015
لاہور (92نیوز) سانحہ ماڈل ٹاون کے واقعہ کی تحقیقات کےلئے قائم کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے اپنی تحقیقات مکمل کر لی ہیں، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت ارکان صوبائی اسمبلی کوکلین چٹ دیدی گئی جبکہ سابق ایس پی سکیورٹی سلمان علی سمیت دس اہلکارمعتوب ٹھہرے۔ سترہ جون دوہزارچودہ کو پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان ہونے والے تصادم کے نتیجے میں عوامی تحریک کے گیارہ کارکن جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ شدیدعوامی دباو کے بعد پنجاب حکومت نے بارہ نومبردوہزار چودہ کو سی سی پی او کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جس میں ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ، ایم آئی، آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندگان بھی شامل تھے۔ جے آئی ٹی نے سات ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان، سی سی پی او لاہور چودھری شفیق گجر، ڈی آئی جی آپریشنز راناعبدالجبار، کمشنر لاہور اور دیگر پولیس افسروں کے بیانات بھی قلمبند کئے۔ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاون کے خلاف ایف آئی آر اٹھائیس اگست دوہزار چودہ کو تھانہ فیصل ٹاون میں درج کرائی گئی جس میں وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب، وفاقی و صوبائی کابینہ کے ارکان سمیت اعلیٰ پولیس افسروں کو نامزد کیا گیا تھا مگر عوامی تحریک کے کارکنوں نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے اور اپنا بیان ریکارڈ کروانے سے انکار کیا جس کے لیے جے آئی ٹی کی جانب سے انچاس افراد کو مختلف اضلاع کے ڈی پی اوز کے ذریعے نوٹسز بھی جاری کئے گئے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق جو فوٹیجز اور گواہ انہیں ملے ان کے مطابق سانحہ عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پٹرول بم پھینکنے، آرمڈ کار کو توڑنے اور پتھراو کے باعث پیش آیا۔