Sunday, May 19, 2024

سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کامعاملہ ہائیکورٹ نے دور کنی بینچ کو بھیج دیا

سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کامعاملہ ہائیکورٹ نے دور کنی بینچ کو بھیج دیا
January 24, 2019
لاہور ( 92 نیوز ) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا معاملہ دو رکنی بنچ کو بھیج دیا۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس سردار شمیم احمد خان نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کرانے  کیلئےدائر  درخواست پر  سماعت کی ۔  آئی جی پنجاب  پولیس امجد جاوید سلیمی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سردار شمیم احمد خان نے آئی جی کو باور کرایا کہ آئی جی صاحب یہ بڑے ظلم کی بات ہے ، اب تک اس میں کیا تفتیش ہوئی ہے ۔  پولیس کو کیسے اختیار ہے کہ وہ سیدھی گولیاں چلائے؟۔ آئی جی پنجاب نے بتایا کہ گولیاں چلانے والوں کو گرفتار کر لیا گیا اور معاملے پر جے آئی ٹی بھی بنا دی گئی ہے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ  انکوائری کتنے دن میں مکمل ہو گی؟، ٹائم بتائیں۔ آئی جی پنجاب نے بتایا کہ واقعہ کی مکمل تفتیش کیلئے کم از کم 30 دن چاہیے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ تمام ڈی پی اوز کو آگاہ کر دیں پنجاب میں اس طرح کا واقع دوبارہ نہیں ہونا چاہیے ۔ چیف جسٹس نے یہ بھی واضح کیا کہ جوڈیشل کمیشن بنانا صوبائی حکومت کا نہیں وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے وفاقی حکومت کو بھی درخواست دے دی ہے، درخواست پر مزید کارروائی 4 فروری کو ہوگی۔ عدالت نے معاملہ دو رکنی بینچ کے پاس بھجوادیا۔ ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب سی ٹی ڈی کی کارروائی سے  تیرہ سالہ بچی اور خاتون سمیت 4افراد جاں بحق ہو گئے تھے ۔ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے  مرنے والوں کے جسموں میں کئی کئی گولیاں پیوست ہوئیں ۔ سی ٹی ڈی نے  مرنے والوں کو داعش کے دہشتگرد قرار دیا مگر  عینی شاہدین اور  واقعے کے  موبائل فوٹیجز نے  سی ٹی ڈی کا بھانڈ اپھوڑ دیا۔ مرنے والے  تین افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے جو لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت کے رہائشی تھے ۔ جب کہ چوتھا ڈرائیور ذیشان تھا ۔