Thursday, May 9, 2024

سانحہ تیز گام کی انکوائری رپورٹ پیش نہ کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ برہم ‏

سانحہ تیز گام کی انکوائری رپورٹ پیش نہ کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ برہم ‏
February 17, 2020
اسلام آباد  ( 92 نیوز) سانحہ تیز گام کی انکوائری رپورٹ پیش نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ ریلوے اور وزارت داخلہ  پر برہم ہو گئی ،  سیکرٹری داخلہ  اور سیکرٹری ریلوے کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، دوران سماعت جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ پانچ مہینے ہو گئے ہیں ، ابھی تک یہ کہا جا رہا ہے کہ رپورٹ آئے گی تو دیں گے، کیا اب وزیر اعظم کو بلا کر پوچھنا پڑے گا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سانحہ تیز گام کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی ، ریمارکس دیے  کہ پانچ مہینے ہو گئے ہیں ابھی تک یہ کہا جا رہا ہے کہ رپورٹ آئے گی تو دیں گے ، کیا اب وزیراعظم کو بلا کر پوچھنا پڑے گا کہ شہری جل کر مر گئے اور آپ کی دو وزارتیں اس قابل نہیں کہ کچھ بتا سکیں ۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ کہ دونوں وزارتیں سو رہی ہیں ان کے بقول کوئی مرا ہی نہیں  ، اگر آپ کام نہیں کریں گے تو ہم آرڈر دیکر کام کروایں گے  ، وفاقی حکومت کو ابھی تک پتہ نہیں کہ ایف آئی آر درج ہوئی یا نہیں ، اسلام آباد کی ایک عمارت میں بیٹھ کر لوگوں کے ساتھ ظلم کررہے ہیں ۔آپ لوگوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ڈاکخانہ سمجھا ہوا ہے  5 مہینے گزرنے کے بعد آپ لوگ رپورٹ کے لیے خط لکھ رہے ہیں ۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سانحے کا مقدمہ بھی متعلقہ تھانے میں درج نہیں کرایا گیا ، تفتیش کیا ہو گی ، عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو بھی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی ، سیکرٹری ریلوے اور سیکرٹری داخلہ بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 24 فروری تک ملتوی کر دی۔