Friday, September 20, 2024

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی ازسرنو تحقیقات، جے آئی ٹی کی طرف سے پچھلی تحقیقات مسترد، سانحہ دہشتگردی قرار

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی ازسرنو تحقیقات، جے آئی ٹی کی طرف سے پچھلی تحقیقات مسترد، سانحہ دہشتگردی قرار
March 5, 2016
کراچی (نائنٹی ٹو نیوز) سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی ازسرنو تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے پچھلی تحقیقات کو مسترد کر دیا۔ جے آئی ٹی نے پہلی مرتبہ سانحے کو دہشت گردی قرار دے دیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ پچھلی تحقیقات پر متحدہ رہنما اثرانداز ہوئے تھے۔ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے انسانیت سوز واقعے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پیش کی۔ پہلی بار علی انٹرپرائزز میں آتشزدگی کو منظم دہشت گردی قرار دے دیا گیا۔ بتایا گیا کہ ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج رحمان بھولا نے کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق سربراہ حماد صدیقی کے کہنے پر بھائلہ برادران سے 25 کروڑ روپے بھتہ مانگا تھا اور جب بھتہ نہ ملا تو زبیر عرف چریا سے فیکٹری کو آگ لگوائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق فیکٹری مالکان کی محمد علی حسن قادری سے ملاقات کرائی گئی اور پیغام دیا گیا کہ عمر حسن قادری انیس قائمخانی کے ذریعے معاملہ طے کروا دیں گے۔ علی حسن قادری نے متاثرین کے نام پر ایم کیو ایم رہنماوں کیلئے پانچ کروڑ اٹھانوے لاکھ روپے کی رقم وصول کر کے ہڑپ کر لی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حماد صدیقی، رحمان بھولا، محمد زبیر چریہ، عمر حسن قادری، علی حسن قادری، ڈاکٹر عبدالستار اور اقبال ادیب بیگم کو نئے مقدمہ درج کر کے ملزم نامزد کیا جائے۔ عدالت نے محکمہ داخلہ سندھ سے سانحہ کے نئے مقدمہ کے اندراج سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سماعت کے دوران مفرور ملزم منصور کی عدم گرفتاری پر عدالت نے تفتیشی افسر جہاں زیب کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس مقدمے کو عام مقدمہ نہ سمجھا جائے۔ عدالت  نے مفرور ملزم منصور کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جبکہ فیکٹری مالکان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔ مزید سماعت 22 مارچ کو ہو گی۔