Thursday, May 9, 2024

سال 2019 بھی کاشتکاروں کے مسائل حل نہ کر سکا

سال 2019 بھی کاشتکاروں کے مسائل حل نہ کر سکا
December 31, 2019
لاہور (92 نیوز)وطن عزیز میں سال 2019  بھی کاشتکاروں کے مسائل حل نہ کر سکا ، کھادیں ، سپرے اور بجلی مہنگی ہونے پر کاشتکار سارا سال سڑکوں پر رہے  ، گندم اور کپاس کی فصلوں پر بیماریوں کے حملے اور ژالہ باری نے کسانوں کی کمر توڑ کے رکھ دی۔ حکومتی زرعی پالیسیوں ، قدرتی آفات اور مختلف بیماریوں کے حملے نے سال 2019  میں کسانوں کو پریشان کئے رکھا  ۔ سال کی پہلی سہ ماہی میں ژالہ باری نے جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں 25 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی گندم کی تیار فصل ملیا میٹ کر دی ۔ بعد ازاں گلابی سنڈی اور جعلی زرعی ادویات نے کپاس کی فصل کو بھی تباہ کر دیا ، 15 ملین گانٹھ کے پیداواری ہدف کے مقابلے میں صرف 8 ملین گانٹھ کپاس ہی حاصل ہو سکی ۔ دوسری جانب یوریا کھاد 300 سے 400 روپے جبکہ ڈی اے پی کھاد  500 سے 800 روپے تک مہنگی کر دی گئی  ،  سپرے کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کر دیا گیا جبکہ بجلی کے ریٹ بھی 5 اعشاریہ 65 پیسے سے بڑھا کر 15 روپے سے زائد کر دیے گئے جس پر کسانوں نے احتجاج بھی کئے ، دھرنے بھی دیے مگر بے سود  ۔ دوسری جانب محکمہ زراعت حکام سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں ، کاشتکاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ گنے کی امدادی قیمت کم ازکم 250 روپے فی من جبکہ گندم کی امدادی قیمت 1500 فی من مقرر کی جائے ۔