Friday, April 26, 2024

سال 2015: خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں 55 فیصد کمی

سال 2015: خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں 55 فیصد کمی
December 29, 2015
پشاور (92نیوز) 2015ءخیبرپختونخوا میں امن وامان کے لحاظ سے بہترسال رہا۔ گزشتہ برسوں کی نسبت دہشت گردی کے واقعات میں پچپن فیصد کمی آئی جبکہ سکیورٹی فورسز اور سویلین کی شہادتوں کی شرح ایک سال میں ستاون فیصد کم ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا نے گزشتہ ایک عشرے میں فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کیا ہے اور اس جنگ میں بڑی تعداد میں جانوں کی قربانی دے کرخیبرپختونخوا کے شہریوں نے ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت میں اپنا حصہ ڈالا۔ یہ ان کی قربانیوں کا ہی نتیجہ تھا کہ گزشتہ سال کی نسبت 2015ءقدرے پرامن رہا۔ سال رفتہ میں جانی نقصان میں بڑی حد تک کمی آئی۔ سال 2014ءکے83 کے مقابلے میں 2015ءمیں53 پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ اس سال فرنٹئر کور کے 2 جبکہ پچھلے سال 9 اہلکار شہید ہوئے تھے۔ پاک فوج کی جانب سے قربانی کا سلسلہ اس سال بھی جاری رہا۔ خیبرپختونخوا میں پچھلے سال پاک فوج کے 33اور اس سال 32 اہلکار شہید ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے خود قربانی دے کر سویلین کو تحفظ کا احساس دلایا۔ دہشت گردی کے واقعات میں اس سال 45 سویلین شہید ہوئے جبکہ پچھلے سال یہ تعداد 183 تھی۔ پچھلے سال 236 جبکہ اس سال 87 بم نصب کئے گئے۔ پچھلے سال کے 9 کے مقابلے میں اس سال 4خود کش حملے ہوئے۔ اس سال راکٹ کے 4 حملے ہوئے۔ پچھلے سال صوبے کے مختلف علاقوں میں ایسے 12 واقعات رونما ہوئے تھے۔ سال رفتہ کے دوران دستی بموں سے 34 دھماکے کئے گئے۔ گزشتہ سال ان واقعات کی تعداد 68 تھی۔ اسی طرح پچھلے سال کے 153 فائرنگ کے واقعات کے مقابلے میں اس سال فائرنگ کے 87 واقعات ہوئے۔ یوں خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں 55 فیصد جبکہ شہید ہونے والے سکیورٹی فورسز اور سویلین کی تعداد میں 57 فیصد کمی آئی۔