Saturday, April 20, 2024

سافٹ امیج کوئی چیز نہیں، یہ احساس کمتری ہے، وزیراعظم عمران خان

سافٹ امیج کوئی چیز نہیں، یہ احساس کمتری ہے، وزیراعظم عمران خان
June 26, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے سافٹ امیج کوئی چیز نہیں، یہ احساس کمتری ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی نیشنل ایمیچر شارٹ فلم فیسٹیول کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، سافٹ امیج خود داری سے آتا ہے، دنیا اسی کی عزت کرتی ہے، جو اپنی عزت کرتا ہے، جو دنیا کی نقل کرتا ہے، اس میں اعتماد نہیں ہوتا، اگر سافٹ امیج پروموٹ کرنا ہے تو پاکستانیت کو پروموٹ کریں۔

اُنہوں نے کہا کہ لوگوں کو اندازہ نہیں پاکستان کتنا متنوع ملک ہے، کاپی کی کوئی حیثیت نہیں، نوجوان فلم میکر پاکستانی کلچر کو آگے لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ روشن خیال اعتدال پسندی کے تصور کو بھی ہدف تنقید بنایا، کہا، اپنی عزت کریں گے تو دنیا بھی آپ کی عزت کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا، شارٹ فلم فیسٹیول پر جنرل افتخاربابر اور آئی ایس پی آر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ یہ پاکستان میں ایک نئی شروعات ہے، شارٹ فلمز کو دیکھ کر لگتا ہے ہم صحیح راستے پر جارہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ، فوادچودھری سے نئی سوچ لانے کے حوالے سے بہت امیدیں ہیں، میں اپنی فلم انڈسٹری کا عروج و زوال دیکھا ہے، ہم نے بھارت کی فلم انڈسٹری سے متاثر ہوکر اسے کاپی کرنا شروع کردیا، سوچ یہی تھی کہ بھارت کو کاپی کریں گے تو یہاں بھی لوگ ہماری فلمیں دیکھیں گے۔

اُنہوں نے کہا، ہمارا ٹی وی ایک زمانے میں بھارت سمیت دنیا بھر میں بھی دیکھا جاتا تھا، دنیا میں صرف اوریجنیلٹی بکتی ہے، کاپی کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔

عمران خان بولے کہ، شوکت خانم اسپتال بنانا تھا تو نصرت فتح علی خان کو فنڈریزنگ کے لیے بیرون ملک لے جاتا تھا، دنیا میں آئیڈیاز کو پذیرائی ملتی ہے،  نصرت فتح علی خان فوت نہ ہوتے تو ان کا مغرب میں بہت بڑا نام بننے جا رہا تھا۔

انہوں نے کہا، کرکٹ کھیلنے جب باہرجاتے تھے تو کولیگ کہتے تھے ہم انگریز سے جیت نہیں سکتے، صرف سیکھنے آئے ہیں۔ انگریز کا اتنا پریشر تھا کہ ہم ٹور پر جانے سے پہلے ہی ہارجاتے تھے۔ شروع میں ہم انگریز کی تکنیک کو کاپی کرتے تھے، جب ہم جیتنا شروع ہوئے تو نئی تکنیک ایجاد کیں۔ ہماری ریورس سوئنگ کو دنیا نے کاپی کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ، میں چاہتا ہوں ہماری فلم انڈسٹری حقیقت سے قریب تر ہو، چاہتا ہوں فلم انڈسٹری میں نئی توچ آئے، ماضی میں ہماری فلم انڈسٹری میں ولگیریٹی آگئی، اسی وجہ سے میں ترک صدر اردوان سے درخواست کرکے ان کے ڈرامے لے کر آیا۔ میں چاہتا ہوں ہمارے نوجوان بھی فلم انڈسٹری میں اپنی سوچ لے کر آئیں۔ ناکام ہونے سے نہ گھبرائیں، ہمیشہ وہ جیتتا ہے جو بڑے رسک لیتا ہے۔ ہارنے کا خوف انسان کو آگے بڑھنے سے روکتا ہے، ہمارے نوجوان فلم میکرز نے پاکستانی کلچر کو آگے لانے کی کوشش کی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا، لوگوں کو اندازہ ہی نہیں کہ پاکستان میں کتنی نعمتیں ہیں۔ میں وہ خوش قسمت انسان ہوں جس نے سارا ملک دیکھا ہوا ہے۔ میں بہت عرصے سے کہہ رہا ہوں سیاحت سے ہم بہت ریونیو کما سکتے ہیں۔ سب سے بہترین ماؤنٹین ٹورزازم پاکستان میں ہے، 12موسم ہیں، دنیا کی تمام چیزیں اگا سکتے ہیں۔

اُنہوں نے کہا، نوجوان فلم میکرز پاکستان کی وہ چیزیں دنیا کو دکھائیں جو انہوں نے نہیں دیکھیں، میں اکثر سنتا ہوں کہ پاکستان کا سافٹ امیج دنیا کو دکھانا چاہئے، اس بات کی مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی، سافٹ امیج کوئی چیز نہیں، یہ احساس کمتری کی نشانی ہے۔ مجھے طالبان خان بھی کہا گیا،  سافٹ امیج خوداری سے آتا ہے، دنیا اس کی عزت کرتی ہے جو اپنی عزت کرتا ہے۔ جو دنیا کی کاپی کرتا ہے اس میں اعتماد نہیں ہوتا، دنیا اس کی عزت نہیں کرتی، اگر سافٹ امیج پروموٹ کرنا ہے تو پاکستانیت پروموٹ کریں، یہی آپ کا ساف امیج ہے۔

وزیراعظم بولے کہ، علامہ اقبال جیسا ذہن چارپانچ سو سال میں بھی نہیں آیا، مجھے اپنے نوجوانوں سے بہت امید ہے، میں نے پاکستان میں سب سے زیادہ پیسہ اکٹھا کیا اور ہر سال کرتا ہوں، فلم میکرز کو پاکستان میں بے شمار مخیرحضرات اور بے پناہ کہانیاں ملیں گی۔