Friday, March 29, 2024

سابق جج احتساب عدالت کے ویڈیو اسکینڈل کی سماعت 23 جولائی تک ملتوی

سابق جج احتساب عدالت کے ویڈیو اسکینڈل کی سماعت 23 جولائی تک ملتوی
July 16, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم کورٹ میں احتساب عدالت کے سابق جج  ارشد ملک کے ویڈیو اسکینڈل کی سماعت 23 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ۔ سپریم کورٹ میں جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس  کی سماعت  کے دوران وکیل درخواست گزار منیر صادق نے کہا کہ ویڈیو کی جج ارشد ملک نے تردید کردی،ویڈیو کے ذریعے عدلیہ پر دباو ڈالا گیا،وزیر اعظم ،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ،سیاسی جماعتوں اور بار کونسل نے عدلیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا لوگوں کے کہنے پر نوٹس لینے سے عدلیہ کی آزادی پر سوال نہیں اٹھیں گے، کسی کی ڈیمانڈ پر لیا گیا نوٹس سوموٹو نہیں ہوتا، عدالت ڈیمانڈ پر نہیں چلتی۔ درخواست گزاروں کے وکلا  کی جانب سے معاملہ کی انکوائری کرانے کی دلیل پرچیف جسٹس نے کہا نواز شریف کی اپیل ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے کمیشن کے ذریعے عدالت نے سچ تلاش کیا تو اپیل سننے والی عدالت کیا کرے گی،انکوائری کرائیں تو کس سے کرایں۔ وکیل نے کہا بہتر ہو گا کوئی جج کمیشن کی سربراہی کرے ۔ چیف جسٹس نے کہا ذمہ دار لوگوں کو عمومی بیانات سے اجتناب کرنا چاہئے ۔ یہ کہنا درست نہیں کہ سب وکیل ، جج ، پولیس اور سیاست دان برے ہیں۔ درخواست گزار سہیل اختر کے وکیل کے دلائل کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا ویڈیو سیکنڈل غیر معمولی معاملہ ہے سوال یہ ہے جائزہ کون اور کس طرح لے گا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا  فیصلہ درست ہے یا غلط،فیصلہ اعلیٰ عدلیہ کرے گی  ، جو دھول ابھی اٹھ رہی ہے اسے چھٹنا ہے ۔  درخواست گزار طارق اسد نے کہا کہ جج تو کسی فریق کے وکیل سے بھی نہیں ملتے ، جج کی کوئی مانیٹرنگ کیوں نہیں کی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن بنانے کا اختیار تو حکومت کو بھی  ہے، لاہور ہائیکورٹ کے ماتحت جانے پر ہی ارشد ملک کیخلاف کارروائی ہو سکتی ہے،مقدمہ کے شواہد پر کسی نے سوال نہیں اٹھایا،عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملہ پر23 جولائی تک تجاویز طلب کر لی۔