Friday, April 19, 2024

سائنسدان بہرے پن کی وجوہات ڈھونڈنے میں کامیاب، مستقبل قریب میں علاج ممکن

سائنسدان بہرے پن کی وجوہات ڈھونڈنے میں کامیاب، مستقبل قریب میں علاج ممکن
July 12, 2015
لندن (ویب ڈیسک) سائنسدان آخر اس بات کا کھوج لگانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ بچوں میں بہرے پن کے تقریباً نصف معاملات میں وجہ ان کے ڈی این اے میں موجود خرابی ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے نتیجے میں اس بات کی امید روشن ہو گئی ہے کہ پہرے پن کا علاج مستقبل قریب میں ممکن ہو گا۔ تحقیق میں مصروف سائنسدانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے جانوروں میں بہرے پن کا علاج کر کے انسان میں بہرے پن کی کچھ اقسام کے علاج کے سلسلے میں اہم پیشرفت کی ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایک وائرس اس جینیاتی خرابی کو دور کر سکتا ہے اور قوتِ سماعت کسی حد تک بحال کی جا سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان نتائج کی بنیاد پر آئندہ دس برس میں بہرے بچوں کا علاج شروع ہو سکتا ہے۔ امریکی اور سوئس سائنسدانوں کی ٹیم نے اپنی تحقیق میں توجہ کان کے اندر موجود ان بالوں پر دی جو آوازوں کو ایسے برقی سگنل میں تبدیل کرتے ہیں جو دماغ سمجھ سکتا ہے۔ محققین کی ٹیم نے اس کےلئے ایک جینیاتی طور پر تبدیل شدہ وائرس تیار کیا جو ان بالوں کے خلیوں پر اثرانداز ہو کر انہیں ٹھیک کر سکتا ہے۔ اس وائرس کا تجربہ ایک بہرے چوہے پر کیا گیا جو تجربے سے پہلے راکٹ فائر کیے جانے کی آواز سننے سے بھی قاصر تھا۔ وائرس داخل کیے جانے کے بعد اس کی قوتِ سماعت میں قابلِ ذکر بہتری آئی تاہم وہ مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی۔ یہ تحقیق ”سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن“ میں شائع ہوئی ہے۔