Thursday, April 25, 2024

زینب الرٹ بل قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور

زینب الرٹ بل قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور
January 10, 2020

اسلام آباد (92 نیوز) زینب الرٹ بل قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور ہو گیا۔ بل کے مطابق بچوں سے متعلق جرائم کے کیسز کا فیصلہ 3 ماہ کے اندر کرنا ہو گا۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بچوں کے خلاف جرائم کے سدباب کیلئے زینب الرٹ جوابی ردعمل اور بازیابی ایکٹ 2019 بل پیش کیا جسے شق وار طور پر منظور کیا گیا۔

بل کے مطابق بچوں سے متعلق جرائم کا فیصلہ 3 ماہ کے اندر کرنا ہو گا۔ مجرم کو کم سے کم 10 سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال قید سزا دی جا سکے گی۔ 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی ہو گا۔

گمشدہ بچوں سے متعلق ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا۔ 1099ہیلپ لائن قائم کی جائے گی جس پر بچے کی گمشدگی، اغواء اور زیادتی کی اطلاع فوری طور پر ٹی وی چینلز، سوشل میڈیا، ہوائی و ریلوے اڈوں، مواصلاتی کمپنیوں کے ذریعے دی جائے گی۔

قانون کے مطابق جو سرکاری افسر دو گھنٹے کے اندر بچے کے خلاف جرائم پر ردعمل نہیں دے گا اسے بھی سزا دی جاسکے گی۔ 18 سال سے کم عمر بچوں کااغوا، قتل، زیادتی، ورغلانے، گمشدگی کی ہنگامی اطلاع کے لئے زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی ایجنسی قائم کی جائے گی۔ حکومتی ارکان نے بل کی منظوری پر اپوزیشن ارکان کا شکریہ ادا کیا۔

حکومتی رکن فہیم خان نے بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام چوک میں پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا تو شیری مزاری نے کہا کہ قانون میں اسکی کوئی گنجائش نہیں۔ اگر سر عام لٹکانے کی سزا دینا ہے تو قوانین میں ترمیم کر لیں۔ انہوں نے مانسہرہ مدرسہ میں زیادتی کے شکار بچے کیلئے 20 ہزار روپے مالی امداد کا اعلان بھی کیا۔