Friday, April 19, 2024

زیر زمین پانی کیس ،لا کمیشن کی سفارشات پر مثبت جواب نہ آنے پر سپریم کورٹ برہم

زیر زمین پانی کیس ،لا کمیشن کی سفارشات پر مثبت جواب نہ آنے پر سپریم کورٹ برہم
January 14, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) زیر زمین پانی کیس میں لاء کمیشن کی سفارشات پر مثبت جواب نہ آنے پر چیف جسٹس پاکستان برہم ہو گئے ۔ زیر زمین پانی کیس کی سماعت کے دوران    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ بد قسمتی ہے لا کمیشن کی سفارشات پر مثبت جواب نہیں آیا، اب تک  کے اقدامات محض دکھاو ا ہیں ، سپریم کورٹ نے لاکمیشن کی سفارشارت پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے دوہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کیا لوگوں کو پیاسا مار دینا ہے؟،حکومتیں بنیادی حقوق کی عملدآری کےلیے کیا کررہی ہیں؟،پانی نایاب ہونا شروع ہو گیا ہے،سونے کی قیمت پر بھی نہیں ملے گا،،سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ  بلوچستان میں ٹیوب ویل خشک ہو چکے ہیں ،گوادر میں پانی نہیں مل رہا۔ چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ  حکومت کی زیر زمین  پانی کے معاہدہ پر کام کرنے کی نیت ہے نہ ہی قابلیت، لا ءکمیشن نے محنت سے پلان بنا کر دیا۔ حکومت کی جانب سے تا حال کوئی عملدرآمد نظر نہیں آیا،معاملہ وزیراعلیٰ یا چیف سیکرٹری کے پاس چلا جاتا ہے،،پھر معاملے پر ذیلی کمیٹی بن جاتی ہے،اسی طرح یہ سارا کام کاغذوں کی نذر ہو جائے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ٹینکر مافیا کاپانی فروخت کا کاروبار بڑا منافع بخش ہے، وکیل رزاق مرزا نے آگاہ کیا کہ راولپنڈی میں ایک شخص نے بیس ٹویب ویل لگائے ہوئے ہیں، زیرزمین پانی نکال کر لاکھوں میں فروخت کیا جارہا ہے۔ عدالت نےکیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جوڈیشل انکوائری مکمل ہوگئی ہے؟ ۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کمیشن نے 109 گواہان کے بیان ریکارڈ کر لئے ، کمیشن نے 10جنوری کو مزید ایک ماہ کا وقت مانگا ہے۔ عدالت نے مزید وقت دینے کی کمیشن کی استدعا منظور کر لی اور کہا کہ کمیشن جتنی جلدی ہوسکے کارروائی مکمل کرے،سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس ازخودنوٹس نمٹا دیا۔ زیر زمین پانی کیس کی سماعت کےدوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ بد قسمتی ہے لا کمیشن کی سفارشات پر مثبت جواب نہیں آیا، اب تک  کے اقدامات محض دکھاو ا ہیں ، سپریم کورٹ نے لاکمیشن کی سفارشارت پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے دوہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ زیرزمین پانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کیا لوگوں کو پیاسا مار دینا ہے؟،حکومتیں بنیادی حقوق کی عملدآری کےلیے کیا کررہی ہیں؟،پانی نایاب ہونا شروع ہو گیا ہے،سونے کی قیمت پر بھی نہیں ملے گا،،سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ  بلوچستان میں ٹیوب ویل خشک ہو چکے ہیں ،گوادر میں پانی نہیں مل رہا۔ چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ  حکومت کی پانی کے معاہدہ پر کام کرنے کی نیت ہے نہ ہی قابلیت، لا ءکمیشن نے محنت سے پلان بنا کر دیا۔ حکومت کی جانب سے تا حال کوئی عملدرآمد نظر نہیں آیا،معاملہ وزیراعلیٰ یا چیف سیکرٹری کے پاس چلا جاتا ہے،پھر معاملے پر ذیلی کمیٹی بن جاتی ہے،اسی طرح یہ سارا کام کاغذوں کی نذر ہو جائے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ٹینکر مافیا کاپانی فروخت کا کاروبار بڑا منافع بخش ہے، وکیل رزاق مرزا نے آگاہ کیا کہ راولپنڈی میں ایک شخص نے بیس ٹویب ویل لگائے ہوئے ہیں، زیرزمین پانی نکال کر لاکھوں میں فروخت کیا جارہا ہے۔ عدالت نےکیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جوڈیشل انکوائری مکمل ہوگئی ہے؟ ۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کمیشن نے 109 گواہان کے بیان ریکارڈ کر لئے ، کمیشن نے 10جنوری کو مزید ایک ماہ کا وقت مانگا ہے۔ عدالت نے مزید وقت دینے کی کمیشن کی استدعا منظور کر لی اور کہا کہ کمیشن جتنی جلدی ہوسکے کارروائی مکمل کرے،سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس ازخودنوٹس نمٹا دیا۔