Thursday, April 25, 2024

زچہ بچہ صحت پروگرام کے ملازمین ریگولر نہ کرنے پر چیف جسٹس نے رپورٹ طلب کرلی

زچہ بچہ صحت پروگرام کے ملازمین ریگولر نہ کرنے پر چیف جسٹس نے رپورٹ طلب کرلی
April 22, 2018
لاہور ( 92 نیوز)  چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نچار نےماں بچےکی صحت کے 5 ہزار ملازمین کو ریگولر نہ کرنے کی رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس پروگرام کےپہلے ملازمین ریگولر ہو چکے تو باقی ریگولر کیوں نہیں کئے جا رہے ؟۔چیف جسٹس نے ملازمین کےمسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی بھی ہدایت دے دی ۔ چیف جسٹس نے اوور سیز پاکستانیوں کے کمشنر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہایت کرتے ہوئے کہا کہ میرٹ کے خلاف وزیروں کے کہنے پر بھرتیاں برداشت نہیں  کریں گے ۔ سپریم کورٹ  لاہور  رجسٹری میں صوبے کی سرکاری یونیورسٹیوں کے متعدد وائس چانسلرز کو استعفے دینے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں بتایا جائے کہ تقرریوں میں سینئر لوگوں کو کیوں نظر انداز کیا گیا ؟۔پنجاب یونیورسٹی   میں گزشتہ اڑھائی سال  سے مستقل بنیادوں  پروائس چانسلر کیوں نہیں لایا گیا ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مجرمانہ غفلت  کا ارتکاب کرنے والوں  کی نشاندہی کی جائے؟ ، چیف جسٹس نے وزیر ہائر ایجوکیشن  سے استفسار  کیا کہ کیا  اڑھائی برس سےمتعلقہ افسرکی تعیناتی نہ کرنا  آپ کی ناہلی نہیں ؟۔ عدالت نے 6 ہفتوں میں  میرٹ پر مستقل بنیادوں پر وائس چانسلر  کی تعیناتی یقینی بنانے کا حکم دےدیا چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم پرلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے التماس کی کہ خدا کے لیے ایسا نہ کیا جائے۔ جس پر چیف جسٹس  کا کہنا تھا کہ میرٹ کے خلاف تعیناتی برادشت نہیں کروں گا۔ سب کچھ ہمارے علم میں ہے کہ اس معاملے میں احسن اقبال کا کیا کردار ہے ، ڈاکٹر عظمی قریشی کا کہنا تھا کہ حلفاً بیان دیتی ہوں کہ میری تعیناتی میں احسن اقبال کا کوئی کردار نہیں ۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر عظمیٰ قریشی کے خلاف ریمارکس حذف کردئیے اور انکی تعیناتی کی مکمل انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس  نے حکم دیا کہ حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی  سرچ کمیٹی ہی وائس چانسلزر کی تعیناتیوں کی سفارشات مرتب کرے گی۔