Saturday, April 20, 2024

زلزلے کی کم گہرائی زیادہ تباہی پھیلاتی ہے: ماہرین

زلزلے کی کم گہرائی زیادہ تباہی پھیلاتی ہے: ماہرین
October 27, 2015
لاہور (ویب ڈیسک) زیر زمین ارضیاتی پلیٹیں یا بڑی بڑی چٹانیں جب شدید دباو کے تحت ٹوٹتی اور سرکتی ہیں تو زمین کی سطح پر اس کے شدید اثرات نمودارہوتے ہیں جنہیں زلزلے کا نام دیاجاتاہے۔ زلزلے کامرکزی مقام محور کہلاتا ہے جبکہ محورکے عین اوپرکے مقام کو زلزلے کامرکز یاایپی سنٹر کہا جاتاہے۔ ماہرین کے مطابق تین طرح کی لہریں زلزلے کا باعث بنتی ہیں جنہیں سائس مک ویوز کہا جاتا ہے انہیں پی ،ایس اورایل ویوز کہا جاتا ہے۔ یہ لہریں محور سے تمام اطراف میں پھیلتی ہیں۔ کمپریشن ویو پہلی لہر ہے جوسب سے پہلے زلزلے تک پہنچتی ہے۔ یہ شئیرویوزسے ایک اعشاریہ سات گنازیادہ رفتار سے فاصلہ طے کرتی ہے اس لیے انہیں پرائمری اورپی ویوزکہاجاتا ہے۔ شئیرویوزکو سکینڈری اور ایس ویوز کہا جاتا ہے۔ پرائمری ویوز ذرات کے آگے اورپیچھے حرکت کرنے کاباعث بنتی ہیں۔ دوسری طرف سکینڈری ویوزرائٹ اینگل پرویوزکی سمت میں حرکت کرتی ہیں جس کے بعد پی اورایس ویوز سطح زمین پرپہنچتی ہیں جہاں پریہ ایل یعنی لانگ ویوزمیں تبدیل ہوجاتی ہیں اور سطح زمین کے اوپرسفرکرتی ہوئی ارتعاش کا باعث بنتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق سب سے زیادہ تباہی ایل ویوزکے جھٹکوں کے باعث آتی ہے۔ زلزلے سے ہونے والے نقصان کا انحصار اس کی زیر زمین گہرائی اور شدت پرہوتاہے۔ سطح زمین سے گہرائی جتنی کم ہوگی سطح زمین کے اوپر تباہی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔