Thursday, March 28, 2024

زلزلہ متاثرہ علاقوں میں اسکول بنا نہ اسپتال،حکومت نے امانت میں خیانت کی، سپریم کورٹ

زلزلہ متاثرہ علاقوں میں اسکول بنا نہ اسپتال،حکومت نے امانت میں خیانت کی، سپریم کورٹ
January 1, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز ) زلزلہ متاثرین کی داد رسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے امانت میں خیانت کی ، زلزلہ متاثرہ علاقوں میں اسکول کھلا نہ کوئی اسپتال بنا ، لوگ آج بھی خیموں اور ٹین کے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں ۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ڈیم نہ بنا اور زلزلہ متاثرین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو خود لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر احتجاج کرینگے ۔ عدالت عظمیٰ نے  چیئرمین ایرا کو مکمل شدہ منصوبوں اور فنڈز کی تفصیلات سمیت طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لٹے پٹے لوگوں کی امدادپوری دنیا سے لی گئی،امدادی رقم حکومت کے پاس امانت تھی جس میں خیانت کی گئی ،وزیراعظم کو سیشن جج کی رپورٹ بھجوائی لیکن کچھ نہ ہوا،وفاقی کابینہ معاملے کو دیکھے۔ چیف جسٹس  نے کہا کہ حکومت بتائے کتنی امداد آئی اور کہاں گئی،متاثرین کی بحالی کے لیے کیا منصوبہ ہے،ڈی جی ایرانے دس ہزارمنصوبے مکمل کرنے کا کہا تو چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کوئی ایک غسل خانہ بھی بنایا ہے تو بتادیں،عدالت نے چیئرمین ایرا کو طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کے پی کے حکومت نے متاثرین کے لیے کچھ نہیں کیا،خودپر بہت فخرکرتی ہے،وزیراعظم کا جواب چاہیے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ وزیراعظم کو معاملے کا علم ہی نہیں تھا  جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ جس صوبے نے سب سے زیادہ پیار کیا اسکا وزیراعظم کو پتہ ہی نہیں،عدالت نے خودرپورٹ وزیراعظم کوبھجوائی تھی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ متاثرین کاپیسہ میٹرو اور بی آئی ایس پی پر خرچ ہوا ، عدالت نے بی آئی ایس پی اور میٹرو منصوبوں کے لیے امدادی رقم کی منتقلی اور فنڈز کی فراہمی کی تفصیلات طلب کرلیں۔