Friday, May 17, 2024

ریلوے ٹریک پر قائم 159پل اپنی مدت پوری کر چکے

ریلوے ٹریک پر قائم 159پل اپنی مدت پوری کر چکے
July 2, 2015
لاہور(92نیوز)ریلوے ٹریک پر قائم ایک سو انسٹھ  پل خستہ حال ہیں اور اپنی عمر پوری کر چکے ہیں ان میں سے بیشتر پل برطانوی دور حکومت میں بنائے گئے تھے اور  آج بھی ریلوے ٹریفک کی گزرگاہ بنے ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر میں ریلوے ٹریکس پر 13 ہزار 995 پل ہیں جن میں ڈیڑھ سو کے قریب پل نہروں اور دریاوں پر بنائے گئے ہیں تمام پلوں کا ماہانہ بنیادوں پر عارضی اور سالانہ بنیاد پر ایک مرتبہ جامع معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہےجبکہ نہروں اور دریاوں پر قائم پلوں کی تکنیکی بنیادوں پر انسپکشن وقتا فوقتا جاری رہتی ہے،  شعبہ انفراسٹرکچر کے سربراہ ہمایوں رشید نے نائنٹی ٹو نیوز کو بتایا کہ گوجرانوالہ میں حادثے کا سبب بننے والے پل کا جنوری 2015ء میں تفصیلی اور جامع معائنہ کیا گیا اور پل کی فاونڈیشن، ستون کو مضبوط اورٹرین کے لیے فٹ قرار دیا گیا۔ ریلوے ذرائع کے مطابق ملتان سےسکھر کے ٹریک کے درمیان برطانوی دور حکومت میں بننے والے  40 سے زائد ریلوے پل اپنی عمر پوری کرچکے ہیں ان پلوں میں بہاولپور کے قریب دریائے ستلج پر واقع پل بھی شامل ہے جو کبھی بھی کسی حادثہ کا سبب بن سکتے ہیں یہ تمام پل مختلف نہروں اور دریاوں پر واقع ہیں ۔ ریلوے  پلوں کامعائنہ کرنا خود مختار ادارے فیڈرل گورنمنٹ انسپکشن ریلوے کی ذمہ داری ہے جو شیڈول کے مطابق سال بھر ان پلوں کا معائنہ جاری رکھتا ہے اس شعبے کی رپورٹ پر وزارت ریلوے پلوں کی فوری مرمت یقینی بناتی ہے۔ شعبہ انفراسٹرکچر نے جامعہ معائنہ رپورٹ میں ایک سو انسٹھ پلوں کو خستہ حال قرار دے رکھا ہے، جن کی مرمت کے لیے وزارت ریلوے نے سالانہ 40 کروڑ روپے مختص کیے ہیں ، ریلوے حکام کے مطابق گزشتہ دو سال  میں 73 پل مرمت کیے گئے جبکہ رواں سال 21 پلوں کی مرمت کا ہدف مقررکیا گیا۔