Saturday, April 20, 2024

ریاست کرپٹ ہو جائے تو اسے بلیک میل بھی کیا جا تا ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ

ریاست کرپٹ ہو جائے تو اسے بلیک میل بھی کیا جا تا ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ
December 14, 2020

اسلام آباد (92 نیوز)اسلام آباد میں نئے سیکٹرز کی تعمیر سے بے گھر ہونے والے شہریوں کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ریاست جب کرپٹ ہو جائے تو اسے بلیک میل بھی کیاجاتا ہے، کس کی ورنہ ہمت ہے کہ ریاست کو بلیک میل کرے۔

اسلام آباد میں نئے سیکٹرز کی تعمیر سے بے گھرہونے والے شہریوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے  چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکومت اور سی ڈی اے پر ایک بار پھر شدید برہمی کا اظہارکیا اور کہاکہ ریاست جب کرپٹ ہو جائے تو اس پر پریشر ڈالا جا سکتا ہے ،کس کی ورنہ جرات ہے کہ ریاست پر پریشر ڈالے،بااثر لوگوں نے معاوضے بھی لے لیے،عام شہریوں کو معاوضہ ملا نہ متبادل پلاٹس ؟۔

عدالت  کا  کہنا تھا کہ ہ نیب سے پلی بارگین کرنے والے کرپٹ بھی بعد میں سرکاری پلاٹس لے جاتے رہے ہیں ، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ اسلام آباد میں تو ریاست نام کی چیز سِرے سے ہی نہیں ، 1400اسکوائر میل اسلام آباد میں صرف اشرافیہ کا قبضہ ہے۔ سی ڈی اے صرف ایف سکس اور ایلیٹ کلاس کی خدمت میں لگی ہے ، چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ پارلیمنٹ، وزیر اعظم ہاؤس، ایوان صدر اسلام آباد میں ہے اور ناانصافی بھی ؟۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ سی ڈی اے صرف غریب کا کھوکھا گرا سکتا ہے طاقت ور کا گھر تو ریگولرائز ہو جاتا ہے ، عدالت نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف 14، اور ایف 15 کے متاثرین کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ،فریقین کو 21 دسمبر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم  دیدیا گیا۔