Sunday, May 5, 2024

رہائشی عمارتوں کا کمرشل استعمال،ٹیکس وصول کرنیکا فیصلہ ‏

رہائشی عمارتوں کا کمرشل استعمال،ٹیکس وصول کرنیکا فیصلہ ‏
August 6, 2019
لاہور( ویب ڈیسک ) پوش علاقوں سمیت دیگر رہائشی عمارتوں میں کاروباری سرگرمیوں کا رجحان زور پکڑ گیا جس پر محکمہ ایکسائز کے حکام نے کمرشل مقاصد کیلئے استعمال ہونیوالی عمارتوں سے رہائشی ٹیکس کے بجائے کمرشل ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ رہائشی کے بجائے کمرشل ٹیکس وصولی کیلئے عمارتوں کا باقاعدہ سروے کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں گلبرگ، کینال روڈ، گارڈن ٹاؤن،فیصل ٹائون،ماڈل ٹاؤن، ویلنشیا ٹاؤن ، واپڈا ٹاؤن ،شاد مان اور دیگر علاقوں میں رہائش پذیر متعدد پراپرٹی مالکان نے اپنے رہائشی یونٹ کرائے پر دے کر انکا کمرشل استعمال کرنا شروع کر دیا ہے اور گزشتہ چند سالوں کے دوران رہائشی عمارتوں میں کمرشل سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن متعدد پراپرٹی یونٹس سے کمرشل ٹیکس وصول کرنے کے بجائے رہائشی ٹیکس ہی لیا جا رہا ہے ۔

ٹیکس فائلرز کی تعداد کم ہے ، چیئرمین ایف بی آر

ایکسائز حکام نے پوش اور دیگر علاقوں میں کرائے پر دی گئی رہائشی عمارتوں کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پراپرٹی مالکان سے کیٹیگری کے مطابق کمرشل ٹیکس وصول کیا جا سکے ۔ ایکسائز حکام نے گزشتہ مالی سال بعض علاقوں میں نشاندہی ہونے پر کئی پراپرٹی یونٹس کی کیٹیگری تبدیل کر کے ان کو کمرشل ٹیکس کے مطابق پی ٹی 10کے نوٹس ارسال کئے اور کمرشل ٹیکس وصول کیا ۔ ایکسائز حکام کے علم میں بات آئی کہ پوش علاقوں میں بعض لوگ اپنی رہائش کو کمرشل بنیادوں پر استعمال میں لا کر ماہانہ لاکھوں روپے کرایہ وصول کر رہے ہیں۔ رواں مالی سال محکمہ ایکسائز کو پراپرٹی ٹیکس کی مد میں گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہدف دیا گیا ہے جس کو پورا کرنے کیلئے رہائشی عمارتوں کو کمرشل عمارتوں میں تبدیل کرنے سمیت مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں نئے تعمیر ہونیوالے پراپرٹی یونٹس کو ٹیکس سسٹم میں لانے کا عمل جاری ہے ۔

کراچی ، ایف بی آر کی درخواست پر 20 بینک اکاؤنٹس منجمد

گزشتہ سال بھی انٹرنل آڈٹ کے بعد پنجاب بھر سے 2لاکھ نئے یونٹ کو ٹیکس سسٹم میں شامل کیا گیا تھا جبکہ بعض ملی بھگت بھی سامنے آ گئی تھی اور انہوں نے مک مکا ہونے پر مذکورہ پراپرٹی کو ٹیکس سسٹم میں شامل نہیں کیا تھا نشاندہی ہونے پر ان کیخلاف ایکشن لیا گیا جس کے بعد نئی تعمیر ہونے والے گھروں سمیت دیگر کمرشل پراپرٹی کو ٹیکس سسٹم میں شامل کر لیا گیا جس سے ایکسائز کی آمدن میں اربوں روپے کا اضافہ ہو اتھا۔ ڈائریکٹر ایکسائز رضوان اکرم شیروانی کا کہنا ہے کہ جو رہائشی یونٹ کمرشل استعمال ہو رہے ہیں ایسے پراپرٹی مالکان سے کمرشل کیٹیگری کے مطابق ٹیکس وصول کیا جائدگا اور ان کو پی ٹی10کے نوٹس بھی اسکے مطابق ارسال کئے جائینگے ۔