Friday, May 17, 2024

رپورٹ جمع کروائیں پھر دیکھتے ہیں شاباش ملتی ہے یا نہیں، جسٹس اعجازالاحسن

رپورٹ جمع کروائیں پھر دیکھتے ہیں شاباش ملتی ہے یا نہیں، جسٹس اعجازالاحسن
September 15, 2018
لاہور (92 نیوز) ریلوے خسارہ کیس میں جسٹس اعجازالاحسن نے خواجہ سعد رفیق سے کہا کہ رپورٹ جمع کروائیں پھر دیکھتے ہیں شاباش ملتی ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ریلوے میں خسارے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی عدالت میں بدتمیزی پر چیف جسٹس نے سخت سرزنش کر دی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خواجہ صاحب آپ نے آڈٹ رپورٹ دیکھی؟ خواجہ سعد رفیق بولے کہ انہوں نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا، وہ یہاں بےعزتی کرانے نہیں آئے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی کوئی بےعزتی نہیں کررہا، خواجہ صاحب آج تو آپ گھر سے غصے میں آئے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وہ غصے میں نہیں آئے، ججز کا کوڈ آف کنڈکٹ ہے کہ وہ کسی کی بےعزتی نہیں کرسکتے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے جو پوچھا جارہا ہے آپ وہ بتائیں، غصہ بات کا؟ اپنا غرور گھر چھوڑ کر آیا کریں، اپنا رویہ درست کریں، آپ گھرسے سوچ کر آئے تھے کہ عدالت کی بےحرمتی کرنی ہے۔ خواجہ سعدرفیق نے جواب دیا کہ اللہ گواہ ہے وہ عدلیہ کی بےحرمتی کےمتعلق سوچ بھی نہیں سکتے ، وہ تو شاباش لینے آتے مگر آگے سے ڈانٹ پڑ جاتی ہے جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ جواب جمع کرائیں، پھر دیکھتے ہیں، شاباش ملتی ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ وکیل کریں اور کسی کنسلٹنٹ سے مشورہ کر کے جواب دیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وہ ریلوے کو جتنا ٹھیک کر سکتے تھے، کرنے کی کوشش کی، ان کا الیکشن ہے، ایک ہزار صفحات کی رپورٹ پر جواب کیلئے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے خواجہ سعد رفیق کو ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔