Sunday, September 8, 2024

رواں برس کے8ماہ میں ڈی ایس پی سمیت سترہ پولیس اہلکار دہشت گردوں کا نشانہ بن گئے

رواں برس کے8ماہ میں ڈی ایس پی سمیت سترہ پولیس اہلکار دہشت گردوں کا نشانہ بن گئے
August 17, 2017

کراچی (92 نیوز) سندھ پولیس کی جانب سے دہشت گردی پر قابو پانے کے دعوے تو سامنے آرہےہیں لیکن تاحال پولیس کی ٹارگٹ کلنگ روکی نہیں جاسکی ۔ رواں برس کے8ماہ میں ڈی ایس پی سمیت سترہ پولیس اہلکار دہشت گردوں کا نشانہ بن گئے

جب پولیس والے خودہی محفوظ نہیں توعوام کی کیاحفاظت کرینگے۔

رواں برس کے آٹھ ماہ میں اب تک سترہ پولیس افسراوراہلکاردہشتگردحملوں میں جاں بحق ہوگئے۔

چار جنوری کو شاہراہ فیصل پر فائرنگ ہوئی اور اے ایس آئی  اقبال محمود  زندگی کی بازی ہارگئے۔

دو جنوری کوپولیس فاونڈیشن کے جوان علی نواز کو دہشتگردوں نے نشانہ بنایا

11 اپریل کو سلطان آباد میں منگھوپیر کے انٹیلی جنس افسر فرید  فائرنگ میں شہید ہوئے جبکہ 20 مئی کو نیوٹائون تھانے کی موبائل پر اندھا دھند فائرنگ سے اے ایس آئی افتخار اور کانسٹیبل  راجہ یونس  شہیدہوگئے۔

سائیٹ ایریاکے علاقے میں 23جون کوافطارسے قبل چارپولیس اہلکاروں کودہشتگردوں نے نشانہ بنایا۔

22 جولائی کو  کورنگی دارالعلوم کے قریب موبائل پر فاِئرنگ کرکے اے ایس آئی سمیت تین پولیس اہلکار اور ایک بچے کو شہیدکردیاگیا۔

 24 ولائی کو ابوالحسن اصفہانی روڈ پر ٹریفک پولیس اہلکار کو شہید کیا گیا۔ رواں ماہ گیارہ اگست کو ڈی ایس پی ٹریفک پولیس محمد حنیف سمیت اے ایس آئی شہید اور پانچ دن بعد 17 اگست کو پھر سے ایک قومی رضاکار جمشید کو شہید کردیا گیا۔