Friday, April 26, 2024

رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کیس، لندن سے آیا سربمہرلفافہ عدالت میں پیش

رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کیس، لندن سے آیا سربمہرلفافہ عدالت میں پیش
December 20, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کیس میں لندن سے آیا سربمہرلفافہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کردیا۔ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے یا نہ کرنے سے متعلق تمام فریقین سے دلائل طلب کرلیے۔

رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی۔ دوران سماعت رانا شمیم اور صحافی انصار عباسی پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لندن سے آیا کوریئر سر بمہر رکھا ہوا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو ابھی کھول سکتے ہیں جس پر رانا شمیم کے وکیل بولے موکل کا بیان حلفی سر بمہر تھا۔

چیف جسٹس نے کہا آپ کے کلائنٹ مانتے ہیں کہ اخبار میں جو چھپا ہے۔ وہ ان کے بیان حلفی کے مطابق ہے۔ عدالت کو تنقید سے گھبراہٹ بالکل نہیں۔ تین سال بعد ایک بیان حلفی دے کر اس عدالت کی ساکھ پر سوال اُٹھایا گیا۔ عدالت چاہتی ہے کہ آپ اپنا سربمہر لفافہ خود کھول لیں۔ وکیل کا کہنا تھا کہ پھر ایک نئی انکوائری شروع ہو جائے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا اس عدالت کے کسی جج پر کوئی اُنگلی اُٹھائی جا سکتی ہے؟۔ عدالت صحافی سے اِس کا سورس نہیں پوچھے گی۔ رانا شمیم نے یہ بھی تاثر دیا کہ استحقاقی دستاویز نوٹری پبلک سے لیک ہوا ہو گا۔ اگر ایسا ہے تو کیا برطانیہ میں ان کے خلاف کوئی کارروائی شروع کی گئی؟۔ رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے تمام ججز کو مشکوک کر دیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ عدالت بنیادی حقوق کے بہت سے اہم کیسز سن رہی ہے۔ جو عوامی رائے بنائی جا رہی ہے اس کے کوئی ثبوت ہیں تو پیش کریں۔ اگر کچھ نہیں ہے تو عوام کا اعتماد اس عدالت سے ختم نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ عدالت قانون سے اِدھر اُدھر نہیں جائے گی۔ آزادی اظہار رائے جب پبلک انٹریسٹ سے متصادم ہو جائے تو صورتحال مختلف ہوتی ہے۔

عدالت نے رانا شمیم، انصار عباسی، میر شکیل الرحمان اور عامر غوری پر فردِجرم عائد کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فریقین سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔