Thursday, May 9, 2024

رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 12روز کی توسیع کر دی گئی

رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 12روز کی توسیع کر دی گئی
July 29, 2019
لاہور ( 92 نیوز) انسداد منشیات عدالت نے  منشیات مقدمہ میں گرفتار  رانا ثناء اللہ کے  جوڈیشل ریمانڈ میں 12 روز کی توسیع کر دی۔ پندرہ کلو گرام ہیروئن برآمدگی کے کیس میں  ن لیگی رہنما رانا ثناءاللہ انسداد منشیات عدالت میں پیش  کیا گیا  ، کیس پر سماعت فاضل عدالت کے جج خالد بشیر نے کی۔ دوران سماعت رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ دل کی سرجری کے باعث مجھے  پرہیزی کھانے کی ضرورت ہے،جیل حکام اسپتال نہ لے جانے کا کہتے ہیں ،  جس پر عدالت نے رانا ثناءاللہ کے وکیل کو گھر کا کھانا دینے کی درخواست دائر کرنے کا حکم دےدیا ۔ وکیل صفائی کاکہنا تھا کہ میرے موکل کوسیاسی بنیادوں پرکیس میں ملوث کیاگیا،ہمیں تو میڈیکل رپورٹ  بھی نہیں دی گئی،جس  پر اے این ایف پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ چالان مکمل ہوچکا کیمیکل ایگزیمینیشن رپورٹ کا انتظار ہے۔ رانا ثنااللہ کا ماضی بھی سنگین الزامات کی زد میں رہا کورٹ روم کے باہر میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ میرے خلاف کوئی بھی بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا، شہر یار آفریدی کہتا ہے کہ ان کے پاس رانا ثناءاللہ کی ویڈیو بھی ہے،چالان میں وہ ویڈیو کدھر ہے جس کا شہریار آفریدی نے دعویٰ کیا ۔ پیشی کے موقع پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف بھی ملاقات کے لیے پہنچے تو ضرور لیکن سکیورٹی اداروں کی جانب  سے گاڑی کو روک لیاگیا ،،میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں انکا کہنا تھاکہ میں نے جیل انتظامیہ سے متعدد بار رانا ثناءاللہ سے ملنے کی درخواست کی لیکن مجھے منع کیا گیا ،ان سے ملنے آنا میرا بنیادی حق ہے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کو 9 اگست تک ملتوی کردیا ، پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے ۔ یاد رہے  کہ اے این ایف نے  یکم جولائی کو رانا ثناڑ اللہ کو  فیصل آباد سے لاہور آتے ہوئے موٹر وے پر سکھیکی کے قریب گرفتار کیا تھا ۔ خاندانی ذرائع کے مطابق رانا ثنااللہ دوپہر ایک بجے دو ڈرائیورز عامر، عثمان، اور چار سکیورٹی گارڈز کے ہمراہ فیصل آباد سے لاہور کیلئے روانہ ہوئے تو آخری رابطہ موٹروے پر سکھیکی کے قریب ہوا،، جس کے بعد ان کے فون بند  ہو گئے ،اور کچھ دیر بعد اے این ایف نے لیگی رہنما کی گرفتاری کی تصدیق کر دی۔ رانا ثناء اللہ  پر کالعدم تنظیموں سےرابطوں کےالزامات بھی ہیں جب کہ ان پر کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت کےالزامات بھی  ہیں ۔ رانا ثناء اللہ کا نام سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزموں میں مرکزی کردار کے طور پر لیا جاتا رہا ہے ۔

رانا ثناء 5مرتبہ ایم پی اے ،ایک بار ایم این اے بنے

اس وقت کے وزیر اطلاعات پنجاب سید صمصام بخاری نے رانا ثناء اللہ گرفتاری کو مکافات علم قرار دیا تھا ، انہوں نے کہا تھا کہ  سسٹم کی کمزوری ہے ورنہ انہیں بہت پہلے گرفت میں آنا چاہیے تھا، ظلم کی انتہا کرنیوالے بالآخر قانون کے کٹہرے میں آ ہی گئے۔ صمصام بخاری نے کہا تھا کہ کہ ہر گرفتاری کے بعد عمران خان پر الزام تراشی درست نہیں، عدالتیں آزاد ہیں،جو چاہے اپنی بے گناہی ثابت کرے، نواز لیگ کی توپوں کا رخ ہمیشہ غلط سمت میں رہا۔

رانا ثناء اللہ کیخلاف بھولا گجر کیس دوبارہ کھولنے کا فیصلہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ  کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، احتساب سب کا ہوگا، یہی تبدیلی ہے کہ اپنے وقت کے جابر بھی پکڑ میں آگئے ہیں، معجزہ تو یہ ہے کہ پیپلز پارٹی رانا ثنااللہ کا دفاع کر رہی ہے،کرپشن اورغلط کام کرنے والے کو انجام بھگتنا ہوگا۔