راجستھان کے ضلع الور میں کشمیری نوجوان طالبعلم کو انتہا پسند ہندوؤں نے تشدد کا نشانہ بنایا ڈالا
نیو دہلی (92 نیوز) راجستھان کے ضلع الور میں کشمیری نوجوان طالبعلم کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا گیا۔ انتہا پسند ہندوؤں نے میر فیض نامی کشمیری نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
بھارتی ریاست راجھستان کے ضلع الور میں 25 سالہ کشمیری نوجوان میر فیض کو پلر کے ساتھ باندھ کر تشدد کا نشانا بنایا گیا۔ فیص ایرونیٹکل انجینرنگ کا طالب علم ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق میر فیض نے پولیس کو اپنی شکایت میں بتایا کہ وہ کچھ خریداری کے سلسلے میں مارکیٹ گیا تھا جہاں تین لڑکوں نے اسے زبردستی موٹر سائیکل پر بٹھایا اور ایک سنسان جگہ پر لے گئے۔ جہاں اسے خواتین کے کپڑے پہننے پر مجبور کیا گیا۔
میر فیض کے مطابق کپڑے پہنانے کے بعد اسے کہا گیا کہ وہ مارکیٹ اسی طرح جائے ورنہ اسے جان سے مار دیا جائے گا جس پر وہ بھاگ کر ایک اے ٹی ایم میں گھس گیا اور کپڑے بدلنے کی کوشش کی لیکن گھبراہٹ میں وہ باہر نکل آیا تو اسے ایک ہجوم نے پکڑ لیا اور پلر سے باندھ کر اس پر تھپڑوں کی بارش کر دی۔
دوسری جانب فیض کے بھائی فیصل کا کہنا ہے کہ شکایت درج کروانے کے باوجود پولیس کا برتاو اس کے بھائی کے ساتھ مجرموں جیسا ہے۔