Thursday, March 28, 2024

دہلی کا شاہین باغ انتہا پسندی کیخلاف تحریک کی پہچان بن چکا

دہلی کا شاہین باغ انتہا پسندی کیخلاف تحریک کی پہچان بن چکا
February 20, 2020
دہلی ( 92 نیوز) مودی حکومت کی انتہاپسندی کا نشانہ صرف کشمیری مسلمان ہی نہیں بن رہے ، اس کے ساتھ ساتھ بھارت میں موجود مسلمان، عیسائی، دلت سمیت تمام اقلیتیں بھی ظلم کا شکار ہورہی ہیں، جنہیں کبھی شہریت ترمیمی بل کی آڑ میں تنگ کیا جاتا ہے تو کبھی شہریت رجسٹریشن کے نام پر۔ دہلی کے شاہین باغ کا دھرنا انتہاپسندی کے خلاف تحریک کی پہچان بن چکا ہے۔ دسمبر 2019میں نافذ ہونے والا شہریت ترمیمی قانون نریندر مودی کیلئے گلے کی ہڈی بن چکا ہے ، بھارت میں احتجاج کسی صورت تھمنے کا نام نہیں لے رہا ، اقلیتیں انتہاپسندی کے خلاف متحد ہوچکی ہیں۔ دہلی کے شاہین باغ کی باہمت خواتین پورے ملک میں مزاحمت کی پہچان بن چکی ہیں، موسم کیسا بھی ہو مظاہرین کسی صورت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں،، ان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اقلیت مخالف قانون کو واپس لیا جائے۔ مظاہرین کو پہلے دھمکیوں اور پھر گولی سے بھی ڈرانے کی ناکام کوشش کی جاچکی ہے، بات نہ بنی تو معاملہ سپریم کورٹ لے جایا گیا، جہاں مظاہرین کو رضامند کرنے کیلئے دو مصالحت کار مقرر کیے گئے،،لیکن دھرنا آج بھی برقرار ہے۔ شاہین باغ میں بین المذاہب ہم آہنگی کی بھی بہترین مثالیں دیکھنے کو ملیں جہاں مل کر سب نے عبادت بھی کی جبکہ یہاں بچوں کی پڑھائی کا بھی بھرپور بندوبست کیا گیا ہے۔   یہ احتجاجی تحریک ملک کے دیگر علاقوں میں بھی پھیلی ہوئی ہے، چنئی میں ہزاروں افراد نے تامل ناڈو کی اسمبلی کا گھیراؤ کرلیا، مظاہرین نے نہ صرف سی اے اے بلکہ این آر سی اور این پی آر کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی۔