Monday, May 6, 2024

دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ردالفساد کو 3 برس مکمل ہو گئے

دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ردالفساد کو 3 برس مکمل ہو گئے
February 22, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) پاکستان کا دہشتگردی کے مکمل خاتمے، دیرپا امن و استحکام کیلئے عزم مصمم، دہشت گردی کیخلاف سکیورٹی فورسز اور عوام کی مشترکہ جدوجہد، آپریشن ردالفساد کو 3 سال مکمل  ہو گئے۔ ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کے تحت ایک لاکھ 49 ہزار سے زائد انٹیلی جینس آپریشنز کیے گئے، انسداد دہشت گردی کی جنگ میں 2001 سے 2020 تک صرف کراچی میں 350 سے زائد بڑے، 850 سے زائد معمول کے آپریشنز ہوئے۔ شہر قائد کراچی کی روشنیاں بحال ہوئیں جبکہ پاکستان جرائم کی عالمی درجہ بندی میں چھٹے سے 91 ویں نمبر پر آ گیا،آپریشن ردالفساد کے تحت 22 فروری 2017 سے 2020ء تک کل 3 ہزار 800 سے زائد خطرات کے انتباہ جاری ہوئے۔ سکیورٹی فورسز، انٹیلی جینس اداروں نے دہشت گردوں کے 400 سے زائد مذموم منصوبے ناکام بنائے، فوجی عدالتوں نے 344 دہشتگردوں کو سزائے موت، 301 کو مختلف دورانیے کی سزائیں، 5 کو بری کیا۔ پاک، افغان سرحد پر 2611 کلومیٹر میں سے 1450 کلومیٹر پر باڑ کی تنصیب مکمل کر لی گئی۔ سرحدی باڑ کیساتھ 843 حفاظتی قلعوں میں سے 343 مکمل، 161 زیر تعمیر ہیں۔ بھارتی قابض فورسز 2017ء سے فائر بندی کی 8 ہزار سے زائد خلاف ورزیاں کر چکیں۔ پاکستان میں کھیل، سیاحت، غیرملکی سیاح، کھلاڑی سب واپس آنے لگے، پاکستان میں بدھ مت، ہندو، سکھ مذاہب کے پیروکاروں کی جوق در جوق آمد بھی امن کا پیام ہے، کبڈی ورلڈ کپ، سری لنکا، بنگلہ دیش کرکٹ ٹیموں کی آمد نے ثابت کیا، پاکستان امن کا دیس ہے، ملک میں آپریشن ردالفساد کی بدولت طویل عرصہ کے بعد پاکستان سپر لیگ کا انعقاد ہوا۔ عالمی سطح پر انسداد دہشتگردی کی جنگ میں پاکستانی کاوشوں، کامیابیو‌ں کو سراہا گیا۔ امریکا، برطانیہ نے اپنے شہریوں کیلئے پاکستان کو محفوظ قرار دیا، سفری انتباہ نرم کر دیا۔ برٹش ائیر ویز نے 10 سال بعد پاکستان کیلئے پروازیں شروع کیں۔ نئی ایئر لائنز نے پاکستان کا رخ کیا۔ اسلام آباد دنیا میں سب سے پرامن شہروں میں شامل ہوا، اقوام متحدہ کا فیملی سٹیشن بنا۔ اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوئترس نے برملا پاکستان کی امن کاوشوں کی تعریف کی۔ امریکی سینیٹر جان مکین، لنزے گراہم، الزبتھ وارن بھی پاکستانی کاوشوں کے معترف رہے۔ سابق برطانوی چیف آف جنرل سٹاف جنرل (ر) نکولس کارٹر اور برطانوی سفارتکاروں نے پاکستانی کردار کو سراہا۔ پاکستان امن کے راستے پر گامزن، عالمی سطح پر ادراک میں آرمی چیف کی عسکری سفارتکاری کلیدی رہی۔