Wednesday, April 24, 2024

دہشت گردی کی تعریف سے متعلق کیس، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

دہشت گردی کی تعریف سے متعلق کیس، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا
April 2, 2019

 اسلام آباد (92 نیوز) دہشت گردی کی تعریف سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

 چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بنچ نے دہشت گردی کی تعریف سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہر سنگین جرم دہشت گردی نہیں۔ منصوبے کے تحت عدم تحفظ پھیلانا دہشت گردی ہے۔ جب کسی بارے میں میڈیا پر بہت شور اٹھے تو مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت بھیج دیا جاتا ہے۔ خصوصی عدالتیں بنانے سے غلط اشارہ ملتا ہے۔ لگتا ہے یہ کوئی نفسیاتی معاملہ ہے۔

 چیف جسٹس نے ریمارکس دیے فوجداری مقدمات کو بھی انسداد دہشت گردی کے قانون میں شامل کر دیا گیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا ایک شخص کو قتل کرنےکیلئے آنے والا شخص پندرہ لوگوں کی جان لے تو یہ بھی دہشت گردی ہو گی۔

 جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ایک شخص نے منصوبے کے تحت قتل کیا تو وہ دہشت گردی ہو گی۔

 ایڈووکیٹ برہان معظم نے کہا انسداد دہشت گردی عدالتیں چلانے کیلئے عام مقدمات بھیجے گئے جبکہ فوجی عدالتوں میں بھی دہشت گردی کے مقدمات بھیجے گئے۔

 چیف جسٹس نے ریمارکس دیے وقتی طور پر لوگوں کو خاموش کرنے اور بحران پر قابو پانے کیلئے ایسا کیا جاتا ہے۔ طاقت کے ذریعے اپنے خیالات دوسروں پر ٹھونسنا بھی دہشتگردی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا پولیس کو ہر مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت بھیجنے کا لائسنس مل گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا یہ کیا دلیل دے رہے ہیں۔  پولیس کو کنٹرول کرنا حکومت کا کام ہے۔  دوران سماعت عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔