Monday, May 6, 2024

دہشت گردوں،مجرموں کوسالانہ230ارب کےکالےدھن سےمددملتی ہے : ڈی جی رینجرز کی سندھ اپیکس کمیٹی میں رپورٹ

دہشت گردوں،مجرموں کوسالانہ230ارب کےکالےدھن سےمددملتی ہے : ڈی جی رینجرز کی سندھ اپیکس  کمیٹی میں رپورٹ
June 11, 2015
کراچی(92نیوز)کراچی برسوں سے امن کو ترس رہا ہے ، دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد نے شہر قائدکو یرغمال بنا رکھا ہے ، ان دہشت گردوں اور مجرموں کو پیسہ کہاں سے ملتا ہے ، رینجرز نے بھانڈہ پھوڑ دیا ، دو سو تیس ارب روپے سالانہ کے کالے دھن سےفائدہ اٹھانے والوں میں  سیاسی و مذہبی جماعتیں ، وڈیرے،ضلعی حکومت اور تعمیراتی کمپنیاں بھی شامل ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق رینجرز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  کالے دھن کا ایک اہم ذریعہ ہے ،قربانی کی کھالوں سے جمع ہونے والی کروڑوں کی رقم  ،  جس سے چلتے ہیں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے عسکری ونگ زکوۃ اور فطرانے کے نام پر جبری وصول کی جانے والی رقوم بھی  دہشت گردی کے لیے استعمال ہوتی ہیں ایک اور اہم ذریعہ ہے بھتہ چھوٹی مارکیٹوں ، پتھاروں ، بچت بازاروں ، حتیٰ کہ اسکولوں اور قبرستانوں سے بھی کروڑوں کا بھتہ لیا جاتا ہے۔ زمینوں پر قبضے سے بھی کالے دھن والے خوب کماتے ہیں ،لینڈ گریبنگ اور چائنہ کٹنگ کے ذریعے سرکاری اراضی پر قبضہ اور تعمیرات کی جاتی ہیں ، اور پرائیوٹ زمینوں پر بھی قبضہ کیا جاتا ہے۔ اس قبضے میں ملوث ہیں ، سیاسی جماعتیں ،  ضلعی انتظامیہ ، تعمیراتی کمپنیاں ، اسٹیٹ ڈویلپر ، اور سب کے ساتھ تعاون ہوتا ہے پولیس کا۔ بیشتر کی سرپرستی کرتی ہے کراچی کی ایک بڑی سیاسی جماعت جرائم اور دہشت گردی کی فنڈنگ کا ایک اہم ذریعہ ہے، ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ جس میں ملوث ہیں سندھ کے بااثر افراد ،اسمگلنگ کی اس رقم سے وڈیرے اپنے پرائیوٹ لشکر بھی پالتے ہیں۔ کراچی کا اہم ایک مسئلہ ہے پانی ، اور پانی کی غیر قانونی ترسیل بھی ذریعہ بن چکی ہے کروڑوں روپے کے کالا دھن کی  ۔ مختلف حکومتوں نے ہزاروں گھوسٹ ملازم بھرتی کر کے جہاں قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ، وہاں ان  گھوسٹ ملازموں سے کروڑوں روپے ماہانہ وصول کر کے جرائم کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ غیر قانونی شادی ہالز ، غیر قانونی کار پارکنگ ، سیاسی سرپرستی میں منشیات کا کاروبار ، میچ فکسنگ،منی لانڈرنگ  اور سائبر کرائم کی آمدن بھی کالے دھن کو فروغ دے رہی ہے۔ مدارس کو بیرونی فنڈنگ کے ساتھ ساتھ فقیر مافیا بھی  جرائم اور دہشت گردی کے نیٹ ورک  کے لیے سرمائے کا اہم ذریعہ ہیں غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی یہ رقوم لیاری گینگ وار اور سندھ کی بااثر شخصیات میں تقسیم کی جاتی ہیں۔ یہ کالا دھن مسلح جتھوں کو پالنے اور غیر قانونی اسلحہ کی خریداری میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔