Thursday, March 28, 2024

دوسیاسی جماعتوں کے سربراہ عوامی خواہشات کی ترجمانی کیسے کرسکتےہیں : جسٹس جواد ایس خواجہ

دوسیاسی جماعتوں کے سربراہ عوامی خواہشات کی ترجمانی کیسے کرسکتےہیں : جسٹس جواد ایس خواجہ
June 25, 2015
اسلام آباد(92نیوز)جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ دو سیاسی جماعتوں کے سربراہ عوامی خواہشات کی ترجمانی کیسے کر سکتے ہیں،جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ممبر پارلیمنٹ غلام نہیں ہوتا اور ممبر پارلیمنٹ کے ہاتھ بھی بندھے نہیں ہوتے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سترہ رکنی فل کورٹ بینچ نے اٹھارویں اکیسویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے دو سو اکیس کالعدم جماعتوں کی فہرست اور اکیسویں ترمیم اور فوجی عدالتوں سے متعلق آرمی ایکٹ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کہا اس میں داعش کا نام شامل ہے جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اس لسٹ میں داعش کا نام شامل نہیں ہے لیکن شامل کر لیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمنٹ میں بحث کے بعد اکیسویں ترمیم پیش کی گئی تھی،عدالت پارلیمنٹ کی کاروائی میں مداخلت نہ کرے،سینیٹ میں پہلے آرمی ایکٹ کی منظوری ہوئی جبکہ صدر پاکستان نے دونوں پر بیک وقت دستخط کیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ رضا ربانی کا سینیٹ میں بیان ریکارڈ پر ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ رضا ربانی کے اسی ٹکر پر انہیں چیئرمین منتخب کیا گیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو کل صبح گیارہ بجے تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔