Sunday, September 8, 2024

دوسرے ممالک کو پاکستان پر تنقید سے گریز کرنا چاہیے، جیرمی کوربن

دوسرے ممالک کو پاکستان پر تنقید سے گریز کرنا چاہیے، جیرمی کوربن
September 8, 2017

لندن (92 نیوز) برطانیہ کی اپوزیشن پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن پاکستان کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے۔ کہتے ہیں دہشت گردی کا خاتمہ اکیلے پاکستان کی ذمہ داری نہیں، پاکستان کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔

بی بی سی اردو کو انٹرویو میں برطانیہ کی اپوزیشن لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہیے اور دوسرے ممالک کو اس پر تنقید سے گریز کرنا چاہیے۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان سے متفق ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں؟ لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ 'پاکستان ایسا ملک ہے جس کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہیے اور اس پر باہر سے تنقید نہیں ہونی چاہیے۔'

جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان بحیثت ملک دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وہ کردار ادا کر رہا ہے جو اسے ادا کرنا چاہیے تو اس پر جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ 'تمام ممالک کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنا ہو گا اور اس بات کا اطلاق سب پر ہوتا ہے۔'

کوربن کے بقول صدر ٹرمپ کی افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد میں اضافے کی نئی پالیسی افغانستان کے بارے میں ان کی ناکام پالیسی کا تسلسل ہے۔ ’میں اس کی حمایت نہیں کرتا، افغانستان کے مسئلے کا حل سیاسی مذاکرات ہیں۔'

جیریمی کوربن ماضی میں میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کی انسانی حقوق کے لیے کی جانے والی جدوجہد کے حامی رہے ہیں، اس سوال کے جواب میں کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مبینہ مظالم کو روکنے میں آنگ سان سوچی کے کردار پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے تو آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے؟ کوربن کا کہنا تھا کہ 'میرا ان کے لیے پیغام احترام کا ہے، اور یہ کہ آپ جب گھر میں نظر بند تھیں تو ہم نے آپ کی حمایت میں مارچ کیے اور انسانی حقوق کے لیے آپ کی جدوجہد کی حمایت کی، تو آپ مہربانی کریں اور روہنگیا عوام کے انسانی حقوق کا بھی اسی طرح خیال رکھیں۔‘

’اور یہ یقینی بنائیں کہ میانمار میں ان کو شہریت کے پورے حقوق حاصل ہوں، انہیں اپنے ہی ملک میں اپنے ہی گھروں سے نہ نکالا جائے۔'

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں جنوبی ایشیا کے بارے میں اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ 'اب پاکستان میں دہشت گردوں کی قائم پناہ گاہوں کے معاملے پر مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔'

ٹرمپ کے مطابق 20 غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان اور افغانستان میں کام کر رہی ہیں جو کہ دنیا میں کسی بھی جگہ سے زیادہ ہیں۔

پاکستان کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ سے شراکت داری پاکستان کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی لیکن اگر وہ مسلسل دہشت گردوں کا ساتھ دے گا تو اس کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔