Thursday, May 9, 2024

دنیا کے کئی ممالک میں اڑن طشتریوں کے شواہد سامنے آچکے ہیں

دنیا کے کئی ممالک میں اڑن طشتریوں کے شواہد سامنے آچکے ہیں
January 27, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) اڑن طشتریوں کے بارے میں یوں توہم لوگ بچپن سے ہی سنتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ دہائیوں میں دنیا کے کئی ممالک میں اس کی موجودگی کے کئی شواہد سامنے آئے ہیں۔

ایلینز،،خلائی مخلوق اوراڑن طشتریاں یہ وہ پراسرار موضوع ہیں جن کی حقیقت آج تک کسی کو معلوم نہیں ہوسکی۔ اڑن طشتریوں کے وجود کا انکار کرنا اب اس لئے بھی مشکل ہے کیونکہ ان کو دیکھے جانے کے واقعات بہت زیادہ ہوچکے ہیں۔

تاریخ کے اوراق پلٹیں تو سب سے پہلے اڑن طشتری کا تذکرہ1947 میں ملتاہےجب ایک امریکی تاجرنےدعویٰ کیا کہ اس نے واشنگٹن کی فضا میں نو انتہائی تیز رفتاراڑن طشتریاں دیکھیں۔
1948میں امریکی ایئرفورس نے ان کا پتہ چلانے کے لئے تحقیقات شروع کیں،اس مقصد کیلئے
شروع کئے گئےپراجیکٹ بلیو بک نے 1952سے1969 تک اڑن طشتریاں دیکھے جانے کے بارہ ہزار واقعات رپورٹ کئے، جب کہ اس دوران انہیں سویت یونین کے حساس طیارے بھی سمجھا جاتا رہا۔

امریکی سائنسدانوں نے1953 میں اس کو خلائی معمہ قرار دیا ان کا ماننا ہے ان سےکوئی خطرہ
نہیں ہے،1966میں ایک اور کمیٹی کے 37سائنسدانوں نے بھی 59 اڑن طشتریوں کی تفصیلات کا جائزہ لینے کےبعدانہیں معمہ قراردیااوراس پرمزید تحقیق نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

اڑن طشتریوں کے دیکھے جانے کا باضابطہ ریکارڈ کینیڈا، برطانیہ، سوئیڈن، ڈنمارک آسٹریلیا ، ،یونان ، روس ،بھارت اور چین میں بھی موجود ہے۔
یہی نہیں ہالی ووڈ میں اس پراسرار موضوع پرکئی فلمیں بھی بن چکی ہیں۔

یہ اتنی عام ہوچکی ہیں کہ سوشل میڈیا ان سے متعلق ویڈیوز اور تصاویراورمختلف نظریات سےبھرا  ہوا ہے، ان میں ایک مشہور کہانی یہ بھی ہے کہ بیرونی سیارے کے لوگ زمین کی جاسوسی کرتے  ہیں لیکن حقیقت کیا ہے اس کا جواب جاننے کیلئے شاید ابھی مزید انتظار کرنا پڑے گا۔