Monday, September 16, 2024

داستان سرائے کی مکین بانو قدسیہ کو چاہنے والوں سے جدا ہوئے ایک برس بیت گیا

داستان سرائے کی مکین بانو قدسیہ کو چاہنے والوں سے جدا ہوئے ایک برس بیت گیا
February 4, 2018

لاہور (92 نیوز) داستان سرائے کی مکین بانو قدسیہ کو چاہنے والوں سے جدا ہوئے ایک برس بیت گیا ۔
صوفیانہ طرز تحریر اور جداگانہ اسلوب کی کہانی نویس، ادبی شخصیات کی قلت کے دور میں تازہ ہوا کا جھونکا تھیں ۔
معروف ناول نویس، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار بانو قدسیہ 1928 میں بھارتی شہر فیروز پور میں پیدا ہوئیں ۔
1950 میں جامعہ پنجاب سے ماسٹرز ڈگری حاصل کی ۔ صوفی داستان گو، اشفاق احمد سے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہو گئیں ۔
بانو قدسیہ کا شمار اردو ادب کے بڑے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے ۔
ناقابل ذکر، بازگشت، امر بیل، دست بستہ، سامان وجود ، توجہ کی طالب، آتش زیرپا ، کچھ اور نہیں سمیت بیسیوں کلاسیکل افسانے انہی کی تصنیف ہیں ۔
ان کا شہرہ آفاق ناول راجہ گدھ اپنے اسلوب کی وجہ سے اردو کے اہم ناولوں میں شمار ہوتا ہے ۔
انہوں نے ٹیلی ویژن کے لیے بھی کئی یادگار ڈرامےتحریر کیے ۔
انہوں نے ایک ادبی رسالے داستان گوکا اجرا بھی کیا ۔ حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں ’’ستارہ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلال امتیاز‘‘ سے نواز ۔ ا
88 سال کی بھرپور زندگی گزارنے کے بعد بانو قدسیہ 4 فروری 2017 کو لاہور میں انتقال کر گئیں اور اپنے شوہر اشفاق احمد کے پہلو میں آسودہ خاک ہوئیں ۔
ان کے انتقال سے داستان سرائے‘‘ خاموش اور سونا سونا ہو گیا تاہم اس کی داستانوں کی گونج ہمیشہ سنائی دے گی ۔