Tuesday, April 23, 2024

خصوصی عدالت کی تشکیل کیخلاف مشرف کی درخواست پر فل بینچ تشکیل

خصوصی عدالت کی تشکیل کیخلاف  مشرف کی درخواست پر فل بینچ تشکیل
January 8, 2020
لاہور ( 92 نیوز) پرویز مشرف کا ٹرائل کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف  درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ تشکیل دےد یا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست کی سماعت کے لئے تین رکنی فل بنچ تشکیل دے دیا ۔  جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ 9 جنوری کو سماعت کرےگا۔ جسٹس امیربھٹی اور جسٹس مسعود جہانگیر بنچ میں شامل ہیں، یہ درخواست پرویز مشرف کے وکیل خواجہ طارق رحیم اور اظہرصدیق نے دائر کی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت ودیگر کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کیخلاف غداری کے استغاثہ کی سماعت کرنیوالی خصوصی عدالت کی تشکیل غیر آئینی ہے۔ پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے  پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دیا تھا ۔  فیصلے میں کہا گیا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف مر جائیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک پر لٹکایا جائے ۔ فیصلے میں کہا گیا کہ مشرف نے 2007 میں ایمرجنسی نافذ کی اور آئین توڑا ، ان پر عائد تمام الزامات بغیر کسی شک و شبہے کے ثابت ہوتے ہیں ، انہیں  حق سے زیادہ شفاف ٹرائل کا موقع دیا ، ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت دی جاتی ہے ۔ تین رکنی بینچ کے  سربراہ جسٹس وقار احمد نے فیصلے میں لکھا  کہ پھانسی سے قبل اگر مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو انکی لاش کو ڈی چوک لایا جائے اور تین روز تک لٹکائی جائے  ۔ بینچ میں شامل جسٹس شاہد کریم نے  پرویز مشرف کو پھانسی دینے کے فیصلے سے اتفاق کیا لیکن لاش لٹکانے کے فیصلے سے اختلاف کیا۔بینچ کے تیسرے رکن جسٹس نذر نے پرویز مشرف کو بری کیا ، اختلافی نوٹ میں لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ غداری کیس 2013 میں شروع ہو کر 6 سال بعد ختم ہوا ، پرویز مشرف کو مفرور کرانے  میں ملوث افراد کو قانون کے دائرے میں لایا جائے ،مفرور کرانیوالوں کے خلاف کریمنل اقدام کی تفتیش کی جائے ۔ سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ پرویز مشرف کو گرفتار کریں ،  استغاثہ کے شواہد کے مطابق ملزم مثالی سزا کا مستحق ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اس کیس سے متعلق ریکارڈ رجسٹرار کی تحویل میں رکھا جائے۔ پرویز مشرف کیخلاف فیصلے میں بھی بلیک لاء ڈکشنری کا حوالہ استعمال کیا گیا ،  بلیک لاء ڈکشنری کا حوالہ غیر آئینی لفظ کی تشریح کے لیے کیا گیا ہے۔ سنگین غداری کی تشریح کے لئے آکسفورڈ ڈکشنری کا حوالہ بھی دیا گیا ہے  ۔ فیصلے کی کاپی اٹارنی جنرل اور مشرف کے وکیل کو فراہم کرنے کا حکم  دیا گیا ۔ جسٹس نذر اکبر نے 44 صفحات کا اختلافی نوٹ بھی لکھا ۔ تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔