Wednesday, April 24, 2024

خصوصی عدالت کا فیصلہ کسی صورت قبول نہیں کر سکتے ، اٹارنی جنرل انور منصور

خصوصی عدالت کا فیصلہ کسی صورت قبول نہیں کر سکتے ، اٹارنی جنرل انور منصور
December 19, 2019
 اسلام آباد (92 نیوز) اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا خصوصی عدالت کا فیصلہ کسی صورت قبول نہیں کر سکتے۔ تفصیلی فیصلہ غیرقانونی، غیر آئینی اور غیر اخلاقی ہے۔ اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا تھا فیصلہ لکھنے والے جج کو فوری معطل کیا جائے۔ حکومت ان ججز کے خلاف ایکشن لے گی۔ ادھر سینئر قانون دان حامد خان نے کہا قانون میں واضح لکھا ہے کہ جج کے خلاف اس کے فیصلے پر ریفرنس نہیں ہو سکتا۔ سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا، فیصلے میں کہا گیا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف مر جائیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک پر لٹکایا جائے ۔ فیصلے میں کہا گیا کہ مشرف نے 2007 میں ایمرجنسی نافذ کی اور آئین توڑا ، ان پر عائد تمام الزامات بغیر کسی شک و شبہے کے ثابت ہوتے ہیں ، مشرف کو حق سے زیادہ شفاف ٹرائل کا موقع دیا ، ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت دی جاتی ہے ۔ تین رکنی بینچ کے  سربراہ جسٹس وقار احمد نے فیصلے میں لکھا  کہ پھانسی سے قبل اگر مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو انکی لاش کو ڈی چوک لایا جائے اور تین روز تک لٹکائی جائے  ۔ بینچ میں شامل جسٹس شاہد کریم نے  پرویز مشرف کو پھانسی دینے کے فیصلے سے اتفاق کیا لیکن لاش لٹکانے کے فیصلے سے اختلاف کیا۔بینچ کے تیسرے رکن جسٹس نذر نے پرویز مشرف کو بری کیا ، اختلافی نوٹ میں لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے ۔