Wednesday, May 1, 2024

خراٹوں کے علاج کی کنجی دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس ہوتی ہے

خراٹوں کے علاج کی کنجی دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس ہوتی ہے
October 29, 2015
برلن (ویب ڈیسک) جرمنی کے ایک طبی جریدے کی رپورٹ کے مطابق دانتوں کے ڈاکٹر خراٹے اور اس سے جڑے مسائل سے دوچار افراد کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق خراٹے ایک عام بیماری ہے اور اس میں مبتلا افراد دوسری بیماریوں کی طرح اس سے بھی بے خبر ہی رہتے ہیں۔ اگر کوئی دوسرا شخص بتا بھی دے کہ آپ سوتے میں خراٹے لیتے ہیں تو بے چارہ اس بات سے پریشان ہو جاتا ہے کہ اس کا علاج کیسے کیا جائے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ نیند سے متعلق ایک بیماری اکثر لوگوں کے لیے خراٹوں کا سبب بنتی ہے۔ اس بیماری کو ”سلیپنگ ایپنیا“ کا نام دیا گیا ہے۔ اس بیماری کے شکار فرد کو دوران نیند سانس میں خلل محسوس ہوتا ہے۔ سانس چھوٹے چھوٹے وقفے سے چند سیکنڈز کے لیے بند ہو جاتا ہے پھر اچانک بحال ہوتا ہے اور مریض جھٹکے سے جاگ جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق دانتوں کا ڈاکٹر خراٹے اور سلیپنگ ایپنیا کے مریضوں کا علاج مریض کے نچلے جبڑے کے محراب میں ایک آلہ نصب کر کے کرتا ہے مگر اس علاج سے مستفید ہونے کیلئے منہ میں کم از کم آٹھ دانت ہونے چاہئیں۔ ماہرین کے مطابق مریض سونے سے پہلے اس آلے کو اوپر اور نیچے کے جبڑے کے درمیان لگا لیتا ہے۔ دوران نیند یہ آلہ نیچے کے جبڑے اور زبان کو اوپر کے جبڑے کی نسبت باہر کی طرف دھکیل کر رکھتا ہے اور اس عمل کا مقصد مریض کی سانس کی نالی کے اوپری حصے کے لیے حلق تک کھلا رستہ فراہم کیا جائے تاکہ مریض کھل کر سانس لے سکے۔ اس طرح مریض خراٹے نہیں لیتا۔