Tuesday, April 16, 2024

خارجہ پالیسی پاکستان سے شروع ہو کر پاکستان پر ختم ہونگی ، شاہ محمود قریشی

خارجہ پالیسی پاکستان سے شروع ہو کر پاکستان پر ختم ہونگی ، شاہ محمود قریشی
August 20, 2018
اسلام آباد (92 نیوز) نئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خارجہ پالیسی پاکستان سے شروع ہو کر پاکستان پر ختم ہونگی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو از سر نو دیکھنے کی ضرورت ہے، جہاں جہاں اس کی سمت کو درست کرنے کی ضرورت ہے اس کو کیا جائے، ہم چاہتے ہیں اس خطے میں امن و استحکام ہو۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس خطے میں بے پناہ چیلجز ہیں ، کچھ قوتیں پاکستان کو کچھ عرصے سے تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتی رہی ہیں،وہ قوتیں ایسا کیوں نہ کرتیں، آپ کا ساڑھے چار سال سے وزیر خارجہ ہی نہیں تھا،فارن پالیسی ایسی حکومتی پالیسی ہے جس پر میری کوشش ہے کہ قومی مفاہمت ہو۔ نئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کی آرا کے لئے منتظر رہوں گا،یہ عوام کی منتخب حکومت ہے اور عوام کی امنگوں کے مطابق چلنا چاہئے، اپوزیشن کے خیالات سے مستفید ہونا چاہتا ہوں،پاکستان کے مفادات سب سے اولین ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کابینہ میٹنگ کے بعد تہمینہ جنجوعہ سے ملوں گا ، ان سے رہنمائی حاصل کروں گا، اس کے بعد افغانستان کے وزیر خارجہ سے رابطہ کروں گا، میں کابل کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، افغانستان کے امن اور استحکام کے بغیر پاکستان میں چین نہیں ہوگا، ہم ایک دوسرے کی ضرورت ہیں، ہمیں ماضی کی روش سے ہٹ کر ایک نئے سفر کا آغاز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی پختہ سوچ افغانستان کی قیادت کو پیش کروں گا، اشرف غنی سے واقفیت اور شناسائی ہے، افغانستان کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم ایک دوسرے کی ضرورت ہیں، ہم نے ایک دوسرے کی مشکلات کو سمجھنا ہے اور مل بیٹھ کر اپنے مسائل کو حل کرنا ہے۔ نئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  ایک مغرب اور ایک مشرقی پڑوسی ہیں، ہندوستان کے وزیر خارجہ سے کہوں گا کہ ہم دو ممالک ہیں، ہم دونوں ایٹمی قوت ہیں، مسائل سے ہم دونوں علم رکتھے ہیں، ہمارے پاس گفت و شنید کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے مسائل پیچیدہ ہیں، ہو سکتا ہے کہ مسائل کا کوئی حل نہ ہو، ہم روٹھ کر ایک دوسرے سے کیوں نہیں بول سکتے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم چاہئیں یا نہ چاہئیں لیکن کشمیر ایک مسئلہ ہے،پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی ضرورت ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ماضی میں امریکا کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، ترجیحات سامنے رکھ کر امریکی وزیر خارجہ سے بات کروں گا،ہم نے کوئی فیصلہ عجلت میں نہیں کرنا،حکومت کی اپنی ترجیحات ہیں، ہمارا بھی دورہ حکومت پانچ سال ہے، ہمارے بھی مقاصد ہیں، ہم بلاوجہ اکھاڑ پچھاڑ نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان اور امریکہ میں اعتماد کا فقدان ہے جس کو ختم کرنے کی کوشش کروں گا، ہماری پالیسی میں پاکستان سب سے پہلے ہے۔